Book Name:Kamyab Tajir kay Ausaf

          آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ بڑے ہی دیانت دار تھے۔اَمِیْرُ الْمُوْمِنِیْن حضرتِ سیِّدُنا عُثمانِ غنی، سیِّدُنا مقداد، سیِّدُنا عبدُالرَّحمٰن بن عوف اور سیِّدُنا عبدُ اللہ اِبنِ مسعود سمیت دیگر سات (7) جلیلُ القدر صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  نے حضرتِ سیِّدُنا زُبَیر بِن عوّام  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکی امانت و دیانت کے سبب انہیں اپنے بعد اپنے مال کا والی مُقَرَّر کیا۔ پس حضرتِ سیِّدُنا زُبَیر بِن عوّامرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُبڑی دِیانتداری کے ساتھ ان کے مالوں کی حفاظت فرماتے اور ان کی اَولاد پر اپنی کمائی سے خرچ کیا کرتے۔ (تاریخ  مدینہ دمشق، حضرت زبیر بن عوّام ، ج۱۸، ص ۳۹۷)

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!ہمارے اَسلاف)  بزرگانِ دِین( مثلاً صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَانیاپہلے کے نیک لوگ ذاتی مُعاملات اورکاروبارمیں سچائی،اَمانت،عدل واِنصاف،تقویٰ و پرہیزگاری،احسان و بھلائی،اِیثار وخیر خواہی کو اپنا کراسلام کے عطاکردہ کاروباری اُصولوں پر قائم رہتے، اِسی وجہ سے ان کے مُبارک دَورمیں مسلمان خُوشحال تھے،مگراب  ظُلم ونااِنصافی،جھوٹ، دھوکہ وفریب،مَفاد پرستی،سُود خوری جیسی بُرائیاں مُسلمانوں کے کردار میں پیدا ہو گئی ہیں،سوائے اُس کے کہ جس کواللہعَزَّوَجَلَّبچائے۔طرح طرح کی خرابیوں کے باعث اب کاروباری حالات اچھے نہ رہے، اگرہم !قرآن و حدیث کے بیان کردہ اُصولوں پر عمل کر کے رِزق حاصل کریں،اسلامی تجارت کے مُعاملات سیکھیں اورعمل کریں، تجارت کے معاملات میں اپنے بزرگوں کی پیروی کریں تو اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ ،اسلامی مُعاشرے میں شاندارتبدیلی آئے گی اورمسلمان دوبارہ خوشحال ہو جائیں گے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ اللہ تعالیٰ اور اُس کے حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی رِضا و خُوشنودی بھی نصیب ہو گی۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

مَعِیْشت کا آغاز:

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو! صَدْرُ الشَّریعہ،بدرُ الطَّریقہ حضرتِ علّامہ مولانا مُفتی محمد امجد علی اعظمی