Book Name:Kamyab Tajir kay Ausaf

پیاری پیاری سُنَّت ہے،لہٰذا اسے سُنَّت سمجھ کر اِخْتیار کرنا چاہیے۔انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام نے کسب کے لئے مختلف پیشے اَپنائے۔مُفْتی احمدیارخان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام اَوّلاً کپڑا سازی کا کام کِیا کرتے تھے ،پھرکھیتی باڑی کرنے لگے۔حضرت نُوح عَلَیْہِ السَّلَام لکڑی کا پیشہ،حضرت اِدْرِیْس عَلَیْہِ السَّلَام دَرزی گری،حضرت ہُود و صالح عَلَیْہِمَاالسَّلَام تِجارَت،حضرت اِبراہیم و لُوط عَلَیْہِمَا السَّلَام کھیتی باڑی اور حضرت شُعَیْب عَلَیْہِ السَّلَام جانور پالتے تھے۔اسی طرح  حضرت مُوسیٰ کَلِیۡمُ اللہعَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام بکریاں چراتے،حضرت داؤد عَلَیْہِ السَّلَام  زِرَہ(جنگ میں استعمال ہونےوالا لوہے کا جالی دار کُرتا) بناتے،حضرت سلیمانعَلَیْہِ السَّلَام پُوری دُنیا کے بادشاہ ہونے کے باوُجُود پنکھے اورکھجور کے پتّوں کی ٹوکریاں بنایا کرتے تھے اور ہمارے پیارےآقاسیِّدُ الاَنْبیاء احمدِ مُجتبیٰصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّم نے تِجارت کواپنی ذات ِ بابرکت سے شَرَف بخشاہے۔([1])

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو! معلوم ہوا کہ رِزْقِ حلال کے حُصُول کیلئے،اَنبیائےکِرام عَلَیْہِمُ السَّلَام  نے بھی صَنْعَت و تِجارت  کو اِخْتیار کیا،اس بات میں تو کسی شک و شبہے کی گُنجائش نہیں کہ اَنْبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام ہرقسم کی بُرائیوں اور گُناہوں سے پاک ہوتے ہیں ،اگر کسب و تِجارت میں بُرائیوں کا اِرْتکاب ضروری ہوتا یا اس میں بذاتِ خُود کوئی خرابی ہوتی تو اَنْبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام ہرگز ہرگز اِسے اِخْتیارنہ فرماتے ،حقیقت یہ ہے کہ خرابیاں اوربدعُنوانیاں کاروبار میں نہیں بلکہ خُود ہمارے کردار میں مَوْجُودہیں،جن کی روک تھام کے لئے شَریْعت نے جائز و ناجائز اورحلال وحَرام کے پیمانے مُقَرَّر کردیئے ،تاکہ کوئی مُسلمان ظُلم کا شکار نہ ہو اور نہ ہی کسی کی حق تَلَفی ہو، لہٰذا جو لوگ ان اَحکامات پر عمل پیرا ہوتے ہیں ، وہ دُنیا و آخرت میں بھی  کامیاب ہوتے ہیں   اور جو ان اَحکامات پر دھیان نہ دیتے ہوئے حرام و حلال کی تمیز کیے بغیر ،نَفْس کی خواہشوں پر عمل کرتے ہیں، وہ دُنیا و آخرت میں ناکام ہوتے ہیں


 

 



[1]مراٰة المناجیح ، ۴/۲۲۸، ملخصاً