Book Name:Seerat e Data Ali Hajveri

بیٹھنے کی سُنتیں اور آداب :

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! بیان کو اِختتام کی طرف لاتے ہوئے سُنَّت کی فَضیلت اور چند سُنَّتیں اور آداب بیان کرنے کی سَعَادَت  حاصِل کرتا ہوں۔ تاجدارِ رِسالت ، شَہَنْشاہِ نُبُوَّت ، مُصطَفٰے جانِ رَحْمت ، شمعِ بزمِ ہدایت ، نوشۂ بزمِ جنّت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ  کا فرمانِ جنّت نشان ہے : جس نے میری سُنَّت سے مَحَبَّت کی اُس نے مجھ سے مَحَبَّت کی اور جس نے مجھ سے مَحَبَّت کی وہ جنّت میں میرے ساتھ ہو گا ۔     (مِشْکاۃُ الْمَصابِیح ، ج۱ ص۵۵ حدیث ۱۷۵ دارالکتب العلمیۃ بیروت )

سینہ تری سُنَّت کا مدینہ بنے آقا

جنّت میں پڑوسی مجھے تم اپنا بنانا

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو! آئیے بیٹھنے کی چند سُنّتیں اور آداب مُلاحَظہ کیجیے :

* سُرین زمین پر رکھیں اور دونوں گھٹنوں کو کھڑا کر کے دونوں ہاتھوں سے گھیر لیں اور ایک ہاتھ سےدوسرے کو پکڑ لیں ، اس طرح بیٹھنا سنّت ہے( لیکن اس دوران گھٹنوں پر کوئی چادروغیرہ اوڑھ لینا بہتر ہے۔ ) (مراٰۃالمناجیح ، ج۶ ، ص۳۷۸)*  چارزانو (یعنی پالتی مار کر) بیٹھنا بھی نبیِّ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے ثابت ہے۔ *  جہاں کچھ دھوپ اور کچھ چھاؤں ہو وہاں نہ بیٹھیں ۔ اللہ  عَزَّ  وَجَلَّ  کے مَحبوب ، دانائے غُیوبصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی سائے میں ہو اور اس پر سے سایہ رُخْصت ہوجائے اور وہ کچھ دھوپ کچھ چھاؤں میں رہ جائے تو اسے چاہيے کہ وہاں سے اٹھ جائے۔ (سنن ابی داؤد ، کتاب الادب ، باب فی الجلوس بین الظل و الشمس ، الحدیث۴۸۲۱ ، ج۴ ، ص۳۳۸)* قِبلہ رُخ ہو کر بیٹھیں۔ (رسائل عطاریہ ، حصہ۲ ، ص۲۲۹)* اعلیٰ حضرت ، امامِ اہلسنت ، مَوْلانا شاہ امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ  الرَّحْمٰن  لکھتے ہیں : پِیرواُستاذکی نشست پرانکی غَیْبَت(یعنی غَیرمَوجُودگی)میں بھی نہ بیٹھے۔ (فتاوٰی رضویہ ، ج۲۴ ، ۳۶۹ / ۴۲۴)