Book Name:Seerat e Data Ali Hajveri

اورصاحبِ مَزار کی رُوح کواللہ  عَزَّ  وَجَلَّ  کی بارگاہ میں اپنا وسیلہ قَراردے ، پھر اُسی طرح سَلام کر کے واپَس آئے۔ (فتاوٰی رضویہ : ۹ / ۵۲۲ ، از مزاراتِ اولیا کی حکایات ، ص۶ ، ۱۶)

نِیاز تقسیم کرنے کی اِحتِیاطیں :

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!عُمُوماً دیکھا جاتا ہے کہ مَزاراتِ اَوْلیاء پرنِیازبھی تقسیم کی جاتی ہے ، یہ بھی صاحبِ مَزار کو ایصالِ ثواب کرنے کاایک طریقہ ہے۔ یقیناًاللہ  عَزَّ  وَجَلَّ  کی رِضاحاصِل کرنے کے لیے نِیاز وغیرہ تقسیم کرنے کی بڑی فَضِیلت ہے ، چنانچہ اَعلیٰ حضرت  رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ  فتاویٰ رَضَوِیّہ جلد24صفحہ 521پر لکھتے ہیں : کھاناکھلانا ، لنگر بانٹنا بھی مَنْدُوب(یعنی اچھاعمل) وباعِثِ اَجْرہے ، حدیث میں ہے : رَسُولُاللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ فرماتے ہیں : اِنَّ اللہ  عَزَّ  وَجَلَّ  یُبَاہِیْ مَلٰئِکَتَہٗ بِا لَّذِیْنَ یُطْعِمُوْنَ الطَّعَامَ مِنْ عَبِیْدِہٖ۔ یعنی اللہ  عَزَّ  وَجَلَّ  اپنے اُن بندوں کے ساتھ جو لوگوں کوکھانا کھلاتے ہیں ، فِرِشتوں پر ُمباہات(یعنی فَخْر) فرماتاہے۔ ( الترغیب والترھیب ، ج۲ ، ص۳۸ ، الحدیث۲۱ ، ازفتاوی رضویہ ، ج۲۴ ، ص۵۲۱)

                                                لیکن لنگر(نیاز) تقسیم کرتے ہوئے اِس بات کا خَیال ضَرور رکھئے کہ کسی بھی طرح لنگر(نیاز) کی بے حُرمَتی وبے ادبی نہ ہو ، نہ پاؤں میں آئے ، نہ مَزار شریف کا فَرش آلودہ ہو ، دھکم پِیل سے بچنے کے لئے اسلامی بھائیوں کو بٹھا کر یا قِطار بنا کر لنگر(نیاز) تقسیم کِیا جائے ، آنے والے زائرین کے حُقُوق کا خَیال رکھا جائے کہ لنگر(نیاز) تقسیم کرنے کی وجہ سے انہیں حاضِری دینے میں کسی قِسْم کی تکلیف کا سامنا نہ کرنا پڑے اور خاص طور پر مَزار شریف کی تعظیم کا مکمل اِہتِمام کِیا جائے ، ایسا نہ ہو کہ ایک طرف تولنگر (نیاز) تقسیم کرکے اَجْروثَواب کے مُسْتَحِق بنیں اور دوسری طرف مَزار شریف کی بے اَدَبی کے مُرتَکِب ہو جائیں۔ کھانے کی نِیاز کے ساتھ ساتھ مَکْتَبَۃُ الْمَدِیْنہ کی مَطبُوعہ کُتُب ورَسائِل تقسیم کرکے بھی بے شُمار ثَوابِ جارِیہ ، صاحِبِ مَزار کی خدمت میں پیش کِیا جاسکتا ہے ۔ (مزاراتِ اولیا کی حکایات ، ص۱۷)