Book Name:Seerat e Data Ali Hajveri

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! آج ایک ایسی عظیم ہَستی کی سِیرتِ مبارکہ کے مُتعلِّق بیان سُننے کی سعادت حاصل کریں گے ، جن کا فیضان کئی صَدیاں گزرجانے کے باوجود بھی جاری وساری ہے ، جن کے مزارِ پُر انوار پرہر وقت لوگوں کا ہجوم رہتا ہے ، لوگ حاضر ہوکر اپنی مُنہ مانگی جائز مرادیں پاتے ہیں ۔ یہ اَہَم شَخصیَّت کون تھیں؟ان کا نام ونَسب ،  کُنیَّت ولَقب  کیا تھا؟آج کے بیان میں یہ سب سُنیں گے ، اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ ، اس کے ساتھ ساتھ ان کاحُصول ِ علم کیلئے سفر کرنااوران کی  پاکیزہ عادات وصِفات مثلاً صبروشُکر کی مدنی سوچ ، علمِ دِین کے حصول کا شوق سے مُتعلِّق چند مدنی پھول اوربیان کے آخرمیں بیٹھنے کی سُنَّتیں  اور آداب    بھی بیان کئے جائیں گے۔ اِنْ شَآءَ اللہ  عَزَّ  وَجَلَّ  

صابر و شاکر نَوجوان :

شام کا وَقْت تھا ، رات کی تاریکی آہِسْتہ آہِسْتہ ہر شَے کو اپنی لپیٹ میں لے رہی تھی ، خُراسان میں  ایک بے سازو سامان مُسافِر ہاتھ میں عَصا لیے ، ہر چیز سے بے نِیاز ، بوسِیدہ ، موٹااور کُھردَرا ٹاٹ کا لباس پہنے چَلاجارہا تھا ، جب وہ آبادی کے قریب پہنچا تو رات گُزارنے کے اِرادے سے  ایک ایسے مَقام پر ٹھہراجہاں  بَظاہِر دِین دارنَظَر آنے والے  کچھ اَفْراد بھی مَوْجُودتھے ،  جن کے  چہرے خُوشْحالی وبے فِکری سے دَمَک رہے تھے ، جیسے ہی ان کی نَظَر اِس مَفْلُوْکُ الْحال(خستہ حال)شَخْص پر پڑی ، تو اُن میں سے ایک نے سَخْت لَہجےمیں سُوال کِیا ۔ “ تم کون ہو؟ “ اُس مُسافِر نے نَرْمی سے جواب دیتے ہوئے کہا : مُسافِر ہوں ، یہاں رات بَسَر کرنے کےلیےٹھہرنا چاہتا ہوں۔ وہ سب قَہقَہہ لگا کر ہنس پڑے اوراُسے حَقارَت سے دیکھتے ہوئے کہا : یہ ہم میں سے نہیں ہے ۔ مُسافِر اُن کی یہ  بات سُن کر خُوشی سے کِھل اُٹھا اورجواب  میں کہا : واقِعی میں تم میں سے نہیں ہوں۔ رات ہوئی تواُن میں سے ایک شَخْص نے اُس کے آگے سُوکھی روٹی لا کر رکھ دی  اورخوداپنے دوستوں کی اُس مَحفِل میں شریک ہوگیا ، جس میں وہ اَنواع واَقسام کی عُمدہ اور لَذِیذغِذاؤ ں سے لُطف اندوز ہونے کے ساتھ ساتھ ایک دُوسرے سے ہَنسی مَذاق میں بھی مَشغُول