Book Name:Seerat e Data Ali Hajveri

کئی بار کی آزمائی ہوئی) ہے۔ (کشف المحجوب ، ص۱۶۵)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

اَوْلیائے کِرام حَیات ہیں :

                                                میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو! دیکھا آپ نے !سَیِّدُنا داتا علی ہجویری  رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ  کا بھی یہ عقیدہ تھا کہ نہ صرف مَزارات پر جانا باعِثِ برکت ہے بلکہ وہاں مُشکِلات بھی حَل ہوتی ہیں اور یہ سب صاحِبِ مَزار ہی کا فَیْضان ہوتاہے۔ مُمکِن ہے کسی کو یہ وَسْوَسہ آئے کہ  اَوْلِیائے کِرام رَحِمَہُمُ اللہُ تَعَالٰی کافَیض کیسے مِل سکتا ہے؟ کیونکہ وہ تو وَفات پا چکے ہوتے ہیں۔ یاد رکھئے! اولیائے کرام رَحِمَہُمُ اللہُ تَعَالٰی ربِّ کائنات   عَزَّ  وَجَلَّ  کی عِنایات سے مَزارات میں نہ صرف حَیات ہوتے ہیں بلکہ زائِرِیْن(اپنے مَزارات کی زِیارَت کرنے والوں )  کی ہِدایت ومددبھی فرماتے ہیں۔

حضرت سَیِّدُنا اِمام اسماعیل حَقّی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : انبیاء ، اَولِیاءاورشُہَداء کے اَجسام قَبروں میں بھی نہ تو مُتَغَیَّر ہوتے ہیں اور نہ ہی بوسِیدہ ہوتے ہیں ، کیونکہ اللہ  عَزَّ  وَجَلَّ  نے اُن کے جِسموں کو اِس خَرابی سے جو گوشت کے گَلْنے سَڑنے سے پیدا ہوتی ہے ، مَحْفُوظ رکھا ہے۔ (تفسیر روح البیان ، ج۳ ، ص۴۳۹)  

شَیْخ عبدُالحق مُحدّثِ دِہلوی  رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : اللہ  عَزَّ  وَجَلَّ   کے اَولیاء اِس دارِ فانی سے دارِ بَقا کی طرف کُوچ کرگئے ہیں اور اپنے پَرْوَرْدْگار کے پاس زِندہ ہیں اُنہیں رِزْق دِیا جاتا ہے ، وہ خُوش حال ہیں اور لوگوں کو اس کا شُعُور نہیں۔ (اشعۃ اللمعات ،    کتاب الجہاد ، باب حکم الاسراء    ، ۳ / ۴۲۳)

حضرتِ علّامہ علی قاری  رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : اَوْلِیاءُاﷲ کی دونوں حالتوں(زِندَگی و مَوت) میں اَصْلاً(کوئی ) فَرْق نہیں ، اِسی لیے کہا گیا ہے کہ وہ مرتے نہیں بلکہ ایک گھر سے دوسرے گھر میں تشریف لے جاتے ہیں۔ (مرقاۃ شرح مشکوٰۃ    باب الجمعۃ    فصل الثالث     ، ۳ / ۴۵۹)(ازفتاوی رضویۃ ، ج۹ ، ص۴۳۳)