Book Name:Seerat e Data Ali Hajveri

1۔   حضرتِ سَیِّدُناداتا گَنْج بَخْش علی ہَجْویری  رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : ’’میں اىک روز سفر کرتا ہوا ، ملکِ شام مىں مؤذنِ رسول ، حضرت سَیِّدُنا بلال رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے مزار شریف پر حاضر ہوا ، وہاں میری  آنکھ لگ گئی اور میں نے اپنے آپ  کو مَکَّۂ مُعظَّمہ(زَادَہَا اللّٰہُ شَرَفًاوَّتَعْظِیْماً)میں پایا۔ کیا دیکھتا ہوں کہ سرکارِ دوعالم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  قبیلہ بنى شىبہ کے دروازے پر موجود ہیں اور ایک عمر رسىدہ شخص کو کسی چھوٹے بچے کی طرح اُٹھائے ہوئے ہیں ، مىں فرطِ مَحَبَّت سے بے قرار ہو کر آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کى طرف دوڑا اور آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے مبارک قدموں کو بوسہ دىا ، دل ہی دل میں اس بات پر بڑا حىران بھی تھا کہ ىہ ضعىف شخص کون ہے ؟اتنے میں اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کے مَحبوب ، دانائے غُیوب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ قوتِ باطنى اور علمِ غیب کے ذریعے مىری حیرت و اِسْتِعْجاب(تعجب)کی کیفیت جان گئے اور مجھ سے  مخاطب ہوکر فرماىا : “ ىہ ابوحنیفہ ہیں اور تمہارے امام ہىں۔ (کشف المحجوب ، ص ، ۲۱۶ ضیاء القرآن ملخصاً)  

2۔   مزید فرماتے ہیں : ایک بارمجھے ایک(دِینی) مُشْکِل دَرپیش ہوئی ، میں نے اُس کے حل کی کوشِش کی مگر کامیاب نہ ہوا ، اِس سے قَبْل بھی مجھ پر ایسی ہی مُشْکِل آئی تھی ، تو میں نے حضرتِ شیخ ابویزید رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ  کے مَزار شَریف پرحاضِری دی تھی اور میری وہ مُشْکِل آسان ہو گئی تھی۔ اس مرتبہ بھی میں نے اِرادَہ کِیا  کہ وہاں حاضِری دُوں۔ اِسی نِیَّت سے تین (3) ماہ تک اُن کے مَزار مُبارَک پر چلّہ کَشی کی ، تاکہ میری مُشْکِل حل ہو جائے۔ (کشف المحجوب ، ص۶۵) 

3۔   حضرت اَبُوالعباس قاسم بن مَہْدی  رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ  کے بارے میں حُضُورداتا گنج بخش  رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ  اِرْشاد فرماتے ہیں کہ آج تک ان کامَزار “ مَرْوَ “ (تُرکمانستان)میں مَوْجُود ہے اور بہت مَشہور و مَعْروف ہے ، لوگ وہاں مُرادیں مانگنے جاتے ہیں اوربڑی بڑی مُشکِلات حَل کرنے کےلیے ان سے طالبِ اِمداد ہوتے ہیں اور اُن کی اِمداد کی جاتی ہے ، یہ بات بہت مُجَرَّب (یعنی