Book Name:Seerat e Data Ali Hajveri

حُصُولِ علمِ دین کے لئے کوشاں رہئےاوردعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول سے وابَستہ ہوجائیے ، اِنْ شَآءَاللہ  عَزَّ  وَجَلَّ  اس کی برکت سے پابندِ سُنت بننے ، گُناہوں سے بچنے اور آخرت کےلیے کُڑھنے کا ذِہْن بنے گا۔

گو ذلیل وخوار ہوں پاپی ہوں میں بدکار ہوں                          آپ کا ہوں آپ کا ہوں آپ کا داتا پیا

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

مرکز الاولیاء(لاہور) میں تشریف آوری :

                                                میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!نیکی کی دعوت دینا اور بُرائی سے مَنْع کرنا یہ وہ عظیم کام ہے کہ جس کی تکمیل کیلئے اللہ  عَزَّ  وَجَلَّ نے وقتاً فوقتاً اپنے انْبِیاءعَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو اِس دُنیا میں مَبْعُوث فَرمایا۔ یہاں تک کہ تاجدارِ کائنات صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم بھی اِسی مَقصَد کیلئے اِس دُنیا میں تَشرِیف لاۓ۔ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے بعد اُمَّت کو نیکی کی دَعوَت دینے اور ان کی تربِیَت کا یہی کام بارگاہِ نَبُوَّت کے براہِ راست تَربِیَت یافتہ صَحابۂ کِرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے سنبھال لیا۔ صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کے بعد بھی ہر دور میں بُزرگانِ دین نے اسلامی تعلیمات کے نُور سے  لوگوں کے دِلوں کو مُنوَّر کیا۔ حضرتِ سَیِّدُنا   داتا علی ہجویری  رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ  نے بھی اسی مَقْصَد کو اپنا شِعاربَنایا اورنیکی کی دعوت کے اِس اَہَم فَرِیضے کو نِبھانے کیلئےمرکزالاولیاء(لاہور)پہنچے۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے (مرکزالاولیاء)لاہور میں عِلم و حِکمَت کے ایسے  دَریا بَہائے کہ  وہ شہر جَو پہلے کُفر اور شِرْک کے اندھیروں میں ڈُوبا ہوا تھا ، حُضُورسَیِّدُنا  داتا علی ہجویری  رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ  کی کوشِشوں سے قَلْعۂ اِسلام بن گیا ، آ پ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ  کےحُسْنِ اَخْلاق ، حُسْنِ کِردار اورنَرْم گُفْتار سے  کئی دلوں میں آپ کی مَحَبَّت راسخ ہوگئی۔ مرکزالاولیاء (لاہور) میں آپ  رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ  کے قیام کی مُدَّت تقریباً تیس (30) سال ہے۔ (اللہ کے خاص بندے ، ص۴۶۸) اس تمام عَرْصے میں آپ  رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ شَب و روز دِین کی تَبلیغ میں مَشغُول رہے ، آپ کی بے داغ