Book Name:Seerat e Data Ali Hajveri

میں لااُبالی(بے فکر) اور شوخ طبیعت کا مالک تھا۔ ٹِفن بجا کر بچّوں والے گِیت گانے اورقَوّالوں کی نَقْلیں اُتارنے کے مُعامَلے میں خاندان بھر میں مشہور تھا۔ شادی و دیگر تقریبات میں مِزاحِیہ چُٹکلے اورفِلمی غَزلیں سُنانا ، گانے گانا ، بے ڈھنگے انداز میں ناچ دکھانا اور طرح طرح کے نخروں سے لوگوں کو ہنسانا ، میرا مَحبُوب مَشغَلہ تھا ، اسکول کا زمانہ تھا ، ایک باعِمامہ اسلامی بھائی اکثر بڑے بھائی جان سے ملنے آیا کرتے تھے۔ ایک دن بھائی جان نے میرا تعارُف کروایا تو اُنہوں نے مجھے تبلیغِ قرآن وسنّت کی عالمگیر غَیر سیاسی تحریک دعوتِ اسلامی کے ہفتہ وار سنّتوں بھر ے اجتماع کی دعوت پیش کی۔ میں اُن کی دعوت پرجُمعرات کو سنّتوں بھرے اِجتِماع میں جاپہنچا ، مجھے بَہُت اچّھا لگا۔ یوں میں نے پابندی سے جانا شروع کردیا اور دیگر کلاس فیلوز کو بھی دعوت پیش کی جس پر وہ بھی آنے لگے۔  اَلْحَمْدُ لِلّٰہ  عَزَّ  وَجَلَّ  میں نے نَمازوں کی پابندی شروع کردی۔ آہِستہ آہِستہ عِمامہ شریف بھی سج گیا ، جس پر گھر کے بعض افراد نے سختی کے ساتھ مخالَفت کی ، حتّٰی کہ بَسا اَوقات مَعَاذَ اللہ  عَزَّ  وَجَلَّ  عِمامہ شریف کھینچ کر اُتاردیا جاتا۔ درس دینے سے روکاجاتا ، زُلفیں رکھیں تو گھر والوں نے زبردستی کٹوادیں ، داڑھی ابھی نکلی نہیں تھی ، مگر سجانے کی نیّت کر لی تھی۔ مَکْتَبَۃُ الْمَدِیْنہ سے جاری ہو نے والے سنّتوں بھرے بَیانات کی کیسٹیں سُننے سے ڈھارس بندھی اورحوصلہ ملتاچلا گیا۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ  آہِستہ آہِستہ گھر میں بھی مَدَنی ماحول بن گیا ۔ وہ گھر والے جو سنّتوں بھرے اِجتِماع اور مَدَنی قافِلے میں سَفَر کی اِجازَت نہیں دیتے تھے ، انہوں نے مجھے یکمُشت بارہ(12) ماہ کے مَدَنی قافلے میں سَفَر کی اِجازَت دے دی۔ گھر میں اسلامی بہنوں کااِجتِماع شُرُوع ہوگیااور والِد صاحب نے بھی داڑھی سجالی۔ (غیبت کی تباہ کاریاں ، ص۴۰۷)

گرچہ فنکار ہو ، قافِلے میں چلو                                 گو  گلو کار ہو ، قافِلے میں چلو

خُلد در کار ہو ، قافلے میں چلو                                فضلِ غفّار ہو ، قافِلے میں چلو

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد