Book Name:Jawani Main Ibadat kay fazail

بھی حاصل نہیں ہوتی،اگر ہم نے دُنیا میں رہتے ہوئے اپنی جوانی اللہعَزَّ وَجَلَّ کی اِطاعت وعِبادت میں بَسر کی ہوگی تو اِنْ شَآءَ اللہعَزَّ وَجَلَّ بروزِ قیامت حَسرت ونَدامت سے بچ سکیں گے،وَرْنہ اس نعمت کی ناقَدری کے سبب شَدید ذِلَّت وخَواری اُٹھانی پڑ سکتی ہے۔کیونکہ قیامت کے دن جوانی سے مُتَعَلِّق بھی سوال کِیا جائے گا۔چُنانچہ

شفیعِ روزِ شُمار،دو عالَم کے مالک ومختارصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا :قیامت کے دن بندہ اس وَقْت تک قدم نہ اُٹھا سکے گا،جب تک اس سے پانچ (5)چیزوں کے بارے میں سوال نہ کرلیاجائے:(1)عُمرکن کاموں میں گُزاری؟(2)جَوانی کن کاموں میں صَرف کی؟(3)مال کہاں سے کمایا؟(4)کہاں خَرچ کیا؟اور (5)اپنے عِلْم پر کہاں تک عمل کیا؟ ([1])

جو خُوش نصیب اپنی جوانی کی قَدرکرتے ہوئے نَفْسانی خواہشات سے مُنہ موڑ کرخالصتاً،اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رِضا کےحُصول کی خاطر اپنے شب وروز عِبادت ورِیاضت میں بَسرکرتاہے،تو وہ دُنیاوآخرت کی ڈھیروں بھلائیاں پالیتاہے۔آئیے!اِس ضِمْن میں چار(4)فرامینِ مُصْطَفٰےصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سُنتے ہیں:

عبادت گزار نوجوان کا مقام

﴿1﴾اپنی جوانی میں عبادت کرنے والے نوجوان کو، بُڑھاپے میں عبادت کرنے والے بُوڑھے پر ایسی ہی فضیلت حاصل ہے کہ جیسی مُرسَلِینعَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو تمام نبیوں پر۔([2])

بَہَتَّر (72)صِدِّیقین کے ثواب کا حقدار

 



[1] ترمذی، کتاب صفۃ القیامۃ...الخ، باب فی القیامۃ،۴/۱۸۸،حدیث: ۲۴۲۴

[2] الترغیب فی فضائل الاعمال و ثواب ذلک،ص۷۸،حدیث:۲۲۸