Book Name:Jawani Main Ibadat kay fazail

جوانی کی دہلیز پر قدم رکھتے ہی انسان،شیطان کی خطرناک چالوں ،نَفس کی ناجائز خواہشوں،بُرے دوستوں کی صحبتوں ، دُنیوی مُسْتقبل بہتر بنانے کی فکروں اور فانی دُنیا کی رنگینیوں میں کھوکر دولت کمانے کے ناجائز طریقوں کے سبب گُناہوں کی اندھیریوں میں بھٹکتاپھرتاہے اور عبادت و رِیاضت کی طرف مائل نہیں ہوپاتا۔یادرکھئے !ہمیں بَہُت ہی مُختصر وقت کیلئے دُنیامیں بھیجا گیا ہے اور اس وَقفے میں قبر و حشر کے طویل ترین مُعاملات کیلئے تیاری بھی کرنی ہے، لہٰذا سمجھداروہی ہے جو اس مختصرسے وَقْت کو غنیمت جانتے ہوئے قبروحشر کی تیاری میں مشغول ہوجائے اور لمحہ بھر اپنا قیمتی وَقْت فُضُول کاموں میں برباد نہ کرے، کیونکہ معلوم نہیں کہ آئندہ لمحے وہ زِندہ بھی رہے گا یا موت اسےطویل ترین عرصے کیلئے گہری نیندسُلادے گی۔لہٰذا جوانی اور زندگی کو غنیمت جانتے ہوئے نیکیوں میں مشغول ہوجائیے۔

حدیثِ پاک میں اِرْشادہوتاہےکہ پانچ(5) چیزوں کوپانچ (5)سے پہلے غنیمت جانو: ’’بُڑھاپے سے پہلے جوانی کو،بیماری سے پہلے تَنْدُرُسْتی کو،فقیری سے پہلے اَمیری کو،مَصروفیّت سے پہلے فُرصَت کو اور موت سے پہلے زِنْدَگی کو۔‘‘([1]) اگرہم بھی اپنی جوانی کو غَفْلت میں گنوانے کے بجائے قبر وآخرت کی تیاری میں مشغول ہوجائیں گے تواس کی برکت سے نہ صرف ہماری دُنیا بہتر ہوگی بلکہ قَبْر میں بھی رَبَّ تَعالیٰ کی نَوازشوں کی چھما چھم بارشیں ہوں گی ۔اِن شَاءَاللہ عَزَّوَجَلَّ،آئیے ! اس ضمن میں ایک بہت ہی پیاری حکایت سُنتے ہیں۔

دو(2) جنّتوں کی خوشخبری

اَمِیْرُالْمُؤمنین حضرت سَیِّدُناعُمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُکے زمانے میں ایک صالح نوجوان مسجد میں مَشْغولِ عبادت رہتاتھا۔جب اس کااِنتقال ہوگیا تو(راتوں رات اس کے غسل اور کفن دَفْن کا انتظام

 



[1]مِشْکَاۃُ المَصَابِیْح،کتاب الرقاق، الفصل الثانی، ۲/۲۴۵، حدیث:۵۱۷۴