Book Name:Jawani Main Ibadat kay fazail

قافلے، مَدَنی انعامات ، نیز عَلاقائی دَوْرَہ، برائے نیکی کی دعوت وغیرہ کی رَغْبَت دِلاؤں گا۔٭قَہْقَہہ لگانے اور لگوانے سے بچوں گا٭نَظَر کی حِفَاظَت کا ذِہْن بنانے کی خاطِر حتَّی الْاِمْکان نگاہیں نیچی رکھوں گا۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! آج کے بیان کا موضوع”جوانی میں عبادت کے فضائل “ ہے۔ عُموماًایّامِ جوانی میں بے فکری وبےپرواہی اوران حَسین لمحات کی بے قَدری بڑھاپے میں پچھتاوے کا سبب بنتی ہے۔لہٰذاجب تک جوانی باقی اورصحت سَلامت ہے تواس کو زِیادہ سے زِیادہ عبادت میں گُزارنا بہت ضروری ہے۔

عبادت گزار نوجوان

ایک بُزرگرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہفرماتے ہیں کہ میں نے ایک نوجوان کوآبادی اورلوگوں سے الگ تھلگ تَنْہا جنگل میں مَصروفِ عبادت دیکھا۔ میں نے سلام کیا،اس نے جواب دیا۔پھر میں نے اس سے کہا:اے نوجوان!تم ایسی وِیران جگہ میں(کیوں)ہو،جہاں تمہارا کوئی مددگار ہے،نہ رفیق؟اس نے کہا: کیوں نہیں،میرے رَبّ عَزَّ وَجَلَّ کی قسم!میرا مددگار بھی ہے اور رفیق بھی۔میں نے پُوچھا:(تمہارا)مددگار و رفیق کہاں ہے؟اس نے جواب دیا:وہ اپنی عزّت کے ساتھ مجھ پر فَوقِیَّت رکھتا ہے،اپنےعِلْم و حکمت کے ساتھ،میرے ساتھ ہے،اپنی ہدایت کے ساتھ میرے سامنے اوراس کی نِعْمت وعظمت میرے دائیں بائیں ہے۔جب میں نے یہ کلام سُنا تو عرض کی:کیا آپ مجھے اپنی صُحْبت اِخْتیار کرنے کی اجازت دیں گے؟ تو وہ کہنے لگا:آپ کی رفاقت مجھے عبادت سے غافِل کر دے گی اور میں اس بات کو پسند نہیں کرتا،(کیونکہ) مشرق سے مغرب تک زمین کا بادشاہ میرے لئے کافی ہے۔میں نے پُوچھا:آپ کو اس جگہ میں وَحْشَت نہیں ہوتی؟اس نے مجھے جواب دیا:جس کا حبیب واَنیس،اللہعَزَّ وَجَلَّ ہو، اُسے کیونکر وَحْشَتْ ہو گی؟میں