Book Name:Jawani Main Ibadat kay fazail

نے پُوچھا:کھانا کہاں سے کھاتے ہیں؟جواب دیا:جب میں چھوٹا تھاتو اُس نے اپنے لُطف وکرم سے ماں کے تاریک پیٹ میں بھی مجھے غِذا دی اور اب جبکہ میں بڑا ہوگیاہوں تو کیا وہ میری کفالت نہیں فرمائے گا، میرے لئے اس کے پاس مُقَرَّرشُدہ رِزْق ہے اور اس کا وَقْت بھی لکھا ہوا ہے۔

پھر میں نے اُس سے دُعا کی دَرْخواست کی تو اس نے مجھے یُوں دُعادی: اللہ عَزَّ وَجَلَّ آپ کی آنکھوں کو اپنی نافرمانی سے محفوظ فرمائے، آپ کے دل کو اپنے خوف سے بھر دے اور آپ کو ان لوگوں سے نہ بنائے، جو اس کے غیر میں مشغول ہو کر عبادت سے غافل ہوجاتے ہیں۔اس کے بعد جب وہ جانے کے لئے کھڑا ہوا تو میں نے اس کےقریب جاکرعرض کی:اے میرے بھائی!پھر کب آپ سے مُلاقات ہوگی؟تو وہ مُسکرا کر کہنے لگا:آج کے بعد دنیا میں تو آپ سے مُلاقات نہ ہوگی۔ہاں! بروزِقیامت جب سب لوگ جمع ہوں گے تو اگر آپ مجھ سے ملناچاہیں تو دِیدارِ الٰہی کرنے والوں میں مجھے تلاش کیجئے گا۔ میں نے پُوچھا:آپ کو یہ کیسے معلوم ہوگیا؟ جواب دیا:اُس کی عزّت کی قسم!اُسی کے سبب معلوم ہوا، کیونکہ میں نے اپنی آنکھ کو حرام کردہ چیزوں سے اوراپنے نَفْس کو خواہشات کے حُصُول سے باز رکھا اور تاریک راتوں میں اس کی عبادت کے لئے تَنْہائی اِخْتیار کی،(مجھے اُمیدہے کہ وہ مجھ سے خُوش ہوگا اور)اس کے بدلے وہ مجھے اپنا دِیدار کرائے گا۔ پھر وہ نوجوان غائب ہوگیا،اس کے بعد پھر کبھی اس سے مُلاقات نہ ہوسکی۔([1])

رہوں مست و بے خُود میں تیری وِلا میں

پِلا جام ایسا پِلا یا اِلٰہی

(وسائلِ بخشش ص 105)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

 



[1] الروض الفائق،المجلس الحادی و الثلاثون فی مناقب الصالحین،ص۱۶۶-۱۶۷