Book Name:Jawani Main Ibadat kay fazail

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بَیان کردہ حکایت میں اس نوجوان نے جوانی کے زمانے میں ہی دنیا کی رنگینیوں سے ناطہ توڑ کر عبادت و رِیاضت میں خودکومشغول رکھا اور شریعت کی حرام کردہ اَشْیا دیکھنے سے بازرہااورتَنِ تنہا،اس بیابان میں رہائش اِخْتیار کرنے سے بھی گُریز نہ کیا۔اس حکایت میں بالخُصوص ان نوجوانوں کے لئے عِبْرت کے بے شُمار مدنی پُھول مَوْجُود ہیں کہ جواپنی جوانی کے نَشے میں مَدہوش رہتے ہوئے نَفْس و شیطان کے بہکاوے میں آکر گُناہوں میں مُلَوِّث رہتے ہیں اور رَبّ تَعالیٰ کی ناراضی کا سامان کرتے ہیں۔ایسوں کوچاہئے کہ جوانی کی اَہَمیَّت کو سمجھتے ہوئے اُس کے قیمتی لمحات کو فُضولیات میں برباد کرنے کے بجائے عبادتِ الٰہی میں گُزاریں کہ زِندگی میں یہ نعمت صرف ایک ہی بارملتی ہے۔

مُفَسِّرِ شَہِیر، حکیم الاُمَّت حضرت مُفتی احمدیارخانرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہفرماتےہیں:صحّت، جوانی، مالداری اور زِنْدَگی کو ضائِعنہ جانے دو، اِس میں نیک اَعمال کر لوکہ یہ نعمتیں باربار نہیں ملتیں۔(مزید فرماتے ہیں کہ)جَوانی کھیل کُود میں گنواکر بڑھاپے میں جبکہ اَعضاء بے کارہو جائیں،کثرتِ عِبادت کی خواہش کرنا بے وقوفی ہے،جو (عمل) کرنا ہے، جَوانی میں کرلوکہ جَوان نیک آدمی کا،بَہُت بڑا دَرَجہ ہے۔([1])

رِیاضَت کے یہی دن ہیں بُڑھاپے میں کہاں ہِمّت

جو کچھ کرنا ہو اب کرلو ابھی نُوریؔ جَواں تم ہو

(سامانِ بخشش از شہزادہ اعلیٰ حضرت مُفتی ِ اعظم ہند رحمۃ اللہ علیہ)

پانچ(5) سُوالات

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!جوانی یقیناًاللہعَزَّ وَجَلَّکی عَطا کردہ نعمتوں میں سےایک عظیم نعمت ہے کہ جس کا کوئی مول نہیں،ایک بار چلی جائے تو پھر اَربوں ،کَھربوں روپے خَرچ کرنے سے

 



[1] مرآۃالمناجیح،۷/۱۶،ملخصاً