Book Name:HIrs kay Nuqsanat Qanaat ki Barkatain

ہی حاصِل ہے۔ شاید تم یہ سمجھتے ہو کہ جو (دُنیا کا)حریص ہوتا اُسے سب کچھ مِل جاتا ہے اور جو (اِس سے) بے رَغْبتی اِختیار کرنے والا ہوتا ہے وہ مَحْروم رہ جاتا ہے(حالانکہ  یہ تمہاری بہت بڑی غلط فہمی ہے۔)([1])

واقعی اُس اعرابی کی یہ بات حقیقت پر مبنی ہے کہ نہ تو حرْص کے سبب بندے کے رِزْق  میں اِضافہ ہوتا ہے اور نہ ہی بے رَغْبَتی کی وجہ سے کمی ہوتی ہے،لہٰذا حرص سے بچتے ہوئے قناعت اِختیار کرنی چاہئے کیونکہ قناعت اختیار کرنے میں فائدہ ہی فائدہ ہے جبکہ حرص میں دُنیا  و آخرت کا خسارہ ہی خسارہ ہے جیساکہ

بَلْعَم بِن باعُوْراء کی بربادی کا سب

دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی اِدارے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ 539صفحات پر مشتمل کتاب "ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت "کے صفحہ نمبر 367پر ہے :(بَلْعَم باعُوراء)بنی اِسرائیل میں بہت بڑا عالِم تھا۔ مُسْتَجابُ الدَّعـوَات تھا(یعنی اُس کی دُعا قبول ہوتی تھی)لوگوں نے اُس کو بہت سا مال دِیا کہ (حضرت سَیِّدُنا )موسیٰعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے لئے بددُعا کرے۔ خبیث لالچ میں آگیا اور بَددُعا کرنی چاہی، جو اَلفاظ (حضرت سَیِّدُنا)موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے لئے کہنا چاہتا تھا ، اپنے لئے نکلتے تھے اللہ(عَزَّوَجَلَّ) نے اُس کو ہلاک کردِیا۔

جہاں میں ہیں عبرت کے ہر سُو نُمُونے    مگر تجھ کواندھا کیا رنگ و بُونے

کبھی غَور سے بھی یہ دیکھا ہے تُو نے                جو آباد تھے وہ مَحَل اب ہیں سُونے

جگہ جی لگانے کی دُنیا نہیں ہے                     یہ عبرت کی جا ہے تماشا نہیں ہے

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے کہ بَلْعَم بن باعُوراء جوکہ اپنے دَور کا بہت  بڑا عالِم اور

 

عابِد و زاہِد تھا، اِس کو اِسمِ اعظم کا بھی علم تھا،یہ اپنی جگہ بیٹھا ہوا اپنی رُوحانِیَّت سے عرشِ اعظم کو دیکھ لِیا کرتا


 

 



[1]  اِحیاء العلوم،کتاب ذم البخل...الخ،بیان ذم الحرص...الخ، ۳/۲۹۶ ملتقطاً