Book Name:HIrs kay Nuqsanat Qanaat ki Barkatain

کیوں نہیں لیتے ؟ تو فرمایا کہ مُخْتَصَر زندگی ہے ، کِرائے کامکان ہی کافی ہے۔([1])

سُبْحٰنَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  !دیکھا آپ نے کہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کے نیک بندوں کی سوچ کس قدر عُمدہ ہُوا کرتی تھی کہ اگر اُنہیں جائز طریقے سے بھی ضرورت سے زائدمال وغیرہ مِل رہا ہوتا تو پریشان ہوجاتے  اور حتّی الاِمْکان مالِ دُنیا کو اپنے آپ سے دُور رکھتے۔آئیے اِس ضمن میں شیخِ طریقت، اَمِیْرِ اہلسُنّتدَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی مدنی سوچ اور مالِ دُنیا سے بے رغبتی کے بارے میں بھی سُنتے ہیں:

اَمِیْرِ اَہلسنّت کی دُنیا سے بے رَغْبَتی

شیخِ طریقت، اَمِیْرِ اَہلسنّت ،بانیِ دعوتِ اسلامی حضرتِ علّامہ مَولانا ابو بلال محمد الیاس عطار قادِری رَضَوِی ضیائی دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے کُرتے پر سینے کی طرف دو جیبیں ہوتی ہیں۔مِسْواک شریف رکھنے کے لئے آپ دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہاپنے اُلٹے ہاتھ(یعنی دل کی جانب) والی جیب کے برابر ایک چھوٹی سی جیب بنواتے ہیں۔اِس کا سبب آپ دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ   نے یہ اِرشاد فر مایا کہ میں چاہتا ہوں کہ یہ آلۂ اَدَائے سنّت (یعنی مِسْواک)میرے دل سے قریب رہے۔اِس کے بَرْعَکْس دُنْیَوِی دَولت سے بے رَغْبَتی کا اندازہ اِس بات سے لگائیے کہ آپ دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ   کو دیکھا گیا ہے کہ جب کبھی ضرورتاً جیب میں رَقَم رکھنی پڑے تو سیدھے ہاتھ والی جیب میں رکھتے ہیں۔اِس کی حکمت دَرْیافْت کرنے پر فرمایا:میں اُلٹے ہاتھ والی جیب میں رَقَم اِس لئے نہیں رکھتا کہ دُنْیَوِی دَولت دل سے لگی رہے گی اور یہ مجھے گوارا نہیں،لہٰذا میں ضرورت پڑنے پر رَقَم سیدھی جانب والی جیب میں ہی رکھتا ہوں۔([2])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!             صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد


 



[1]  مفتی دعوت اسلامی ،ص۴۴

[2]  فکرِ مدینہ،ص۱۲۱