Book Name:HIrs kay Nuqsanat Qanaat ki Barkatain

اور اُس کی فضیلت کے بارے میں سُنتے ہیں۔

قناعت کی تعریف

شيخُ الحديث حضرتِ علّامہ عبدُالمُصطَفیٰ اَعْظَمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں کہ انسان کو جو کچھ خُدا (عَزَّ  وَجَلَّ)کی طرف سے مِل جائے اس پر راضی ہو کر زندگی بسر کرتے ہوئے حرص اور لالچ کو چھوڑ دینے کو قناعت کہتے ہيں۔([1])جبکہ علّامہ مِیْر سَیِّد شریف جُرجانی حَنَفی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  قناعت کی تعریف بیان کرتے ہوئے اِرشاد فرماتے ہیں:ھِـيَ السُّکُوْنُ عِنْدَ عَدَمِ الْمَاْلُوْفَاتِ  یعنی  روزمرّہ اِسْتِعْمال ہونے والی چيزوں کے نہ ہونے پر بھی راضی رہنا قناعت ہے۔([2])

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!یاد رکھئے کہ اَصْل مالداری یہ نہیں کہ انسان کے پاس کثیر مال و دولت ہو بلکہ اَصْل مالداری تو یہ ہے کہ اگرچہ مال کم ہو مگر اُس پر قناعت حاصِل ہو، کیونکہ مال و دولت والا شخص ایسا مالدار ہے کہ اُسے کتناہی کثیرمال مِل جائے مگر مزید مال کی خواہش باقی رہتی اور اِس مال میں کمی بھی آتی رہتی ہے جبکہ قناعت کرنے والا شخص ایسا مالدار ہے  کہ اُس کے پاس کتنا ہی کم مال کیوں نہ ہو مگر وہ مزید کی تمنّا نہیں کرتا نیز قناعت کی دولت میں کمی بھی نہیں آتی ،بہرحال قناعت عُمد ہ عادت ہے اور جسے نصیب ہوجائے وہ دُنیا و آخرت میں کامیاب ہے۔آئیے قناعت کی رغبت اپنے دل میں پیدا کرنے کے لئے اِس ضمن میں چند رِوایات سُنتے ہیں:

زیادہ مالدار کون؟


 

 



[1]  جنتی زیور،ص۱۳۶بتغیر قلیل

[2]  التعريفات للجرجانی،باب القاف،تحت اللفظ:القناعۃ، ص۱۲۶