Book Name:HIrs kay Nuqsanat Qanaat ki Barkatain

کبھی نہ خَتْم ہونے والاخزانہ ہے ۔([1])

دُعائے رَسُول

       حضرتِ سَیِّدُنا ابو ہُریرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مَرْوِی ہے کہ تاجدارِ رِسالت، شَہَنْشاہِ نُبوّت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے دُعا کی:اَللّٰھُمَّ اجۡعَلۡ رِزۡقَ اٰلِ مُحَمَّدٍ قُوۡتاً یعنی اے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ! محمد (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)کی آل کوصرف ضرورت کے مُطابق رِزق عطا فرما۔([2])

         میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بیان کردہ رِوَایات میں اُن لوگوں کے لئے ڈھارس ہے جو  قلیل وسائل و کم آمدنی کا رونا رونے کے بجائے بقدرِ ضرورت رِزق و مال پر قناعت کرتے ہوئے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی رِضا پر راضی رہتے ہیں اور زبان پر شِکوۂ رَنج و اَلَم لانے سے بچتے ہیں۔یقیناً یہ سب اِسی قناعت کے دائمی خزانے کی بَرَکات ہیں ۔نیز یہ بھی پتا چلا کہ ہمارے پیارے آقا،مدینے والے مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے بھی اپنے اہل و عیال کے لئے صرف بقدرِ ضرورت رِزق عطا ہونے کی دُعا مانگی،لہٰذا ہمیں بھی چاہئے کہ قلیل وسائل پر قناعت کرکے اِس کی بَرَکتیں حاصِل کریں۔ہمارے بُزرگانِ دین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن  سراپا قناعت ہُوا کرتے تھے ،اُن کے نزدیک مال کی کوئی وَقْعَت و اَہَمِّیَّت نہ تھی یہی وجہ ہے کہ وہ حضرات اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کی عطا پر راضی رہتے ہوئے نِہایت سادَگی سے زِندگی گُزارا کرتے تھے۔ آئیے!آپ کی ترغیب و تَحْرِیْص کے لئے قناعت پسندی کے دو (2)انتہائی دلچسپ  اور نصیحت آموز واقعات عَرْض کرتا ہوں ۔چُنانچہ

ایک ولیِ  کامِل کا اندازِ قناعت


 

 



[1]  الزھد الکبیر،ص۸۸،حدیث: ۱۰۴

[2]  مسلم، کتاب الزکاۃ، باب فی الکفاف والقناعۃ، ص۵۲۴، الحدیث:۱۰۵۴