Book Name:HIrs kay Nuqsanat Qanaat ki Barkatain

حضرتِ سَیِّدُنا موسیٰ کلیمُ اللہ عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنے رَبّ عَزَّ  وَجَلَّ کی بارگاہ میں عَرْض کی،اے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ!تیرے بندوں میں سب سے زیادہ مالدار کون ہے؟اللہ عَزَّ  وَجَلَّ نے اِرشاد فرمایا:وہ شخص جو میری دی ہوئی چیز پر سب سے زیادہ قناعت کرنے والا ہے۔([1])

حقیقی مالداری

نبیوں کے سُلطان، رحمتِ عالمیان صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ ذیشان ہے:لَيْسَ الْغِنٰى عَنْ كَثْـرَةِ الْعَرَضِ ، وَلَكِنَّ الْغِنٰى غِنَى النَّفْسِ یعنی تونگری (مالداری)یہ نہیں کہ سازوسامان کی کثرت ہو بلکہ اَصْل تونگری تو دل کا تونگر (یعنی مالدار )ہوناہے ۔([2])

کامیاب مسلمان

       حضرتِ سَیِّدُنا عبدُاللہ بن عَمْرو رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں،نبیِ اکرم ،نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِرشاد فرمایا:قَدْ اَفْلَحَ مَنْ اَسْلَمَ، وَرُزِقَ كَفَافًا، وَقَنَّعَهُ اللهُ بِمَا اٰتَاهُ یعنی بے شک کامیاب ہو گیا وہ شخص جو اِسلام لایا اور اُسے بَقَدْرِ کِفایت رِزْق دِیا گیا اور اللہ عَزَّ  وَجَلَّنے اُسے جو کچھ دِیا اُس پر قناعت بھی عطا فرمائی۔([3])

دولتِ بے زوال

       رَحمتِ عالَم،نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِرشاد فرمایا:اَلْقَنَاعَۃُ کَنْـزٌ لَا یَفْنٰی یعنی قناعت


 



[1]  ابنِ عساکر ،موسیٰ بن عمران بن یصھر بن قامث،۶۱/ ۱۳۹،رقم:۷۷۴۱

[2]  صحیح البخاری،کتاب الرقاق،باب الغنی غنی النفس،۴/ ۲۳۳،حدیث۶۴۴۶

[3]  مسلم، کتاب الزکاۃ، باب فی الکفاف والقناعۃ، ص۵۲۴، حدیث: ۱۰۵۴