Book Name:HIrs kay Nuqsanat Qanaat ki Barkatain

تھا،مُسْتَجَابُ الدَّعـوَات تھا یعنی بارگاہِ الٰہی میں اُس کی دعائیں مقبول ہوا کرتی تھیں، اُس کے شاگِرْدوں کی تعداد بھی بہت  زیادہ تھی۔ مشہور یہ ہے کہ اُس کی دَرْس گاہ میں طُلَبائے عِلْمِ دِینکی دَوَاتیں بارہ ہزار (12000)تھیں مگر آہ !اِس قدَر مقبولِ بارگاہ ہونے کے باوُجود مال و دَولت پانے کی حرْص نے بَلْعَم بن باعُوراء جیسے عابِد و زاہِد کو کہیں کا نہ چھوڑا،حرص کی وجہ سے وہ بد بخت،اللہعَزَّ  وَجَلَّ کی نعمتوں کی ناشُکری کرتے ہوئے اُس کے پیارے نبی حضرت سَیِّدُنا موسیٰ کَلِیْمُ اللہ عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  کے خِلاف بَد دُعا کرنےپر آمادہ ہوگیا،نتیجۃً بارگاہِ الٰہی سے دُھتکار دِیا گیا،اُس کی ساری عبادتیں ضائع ہوگئیں، اُس کی وِلایت سَلْب ہوگئی اور ذِلَّت و رُسوائی اُس کا مُقَدَّربن گئی۔یہ حِکایت  اُن لوگوں کے لئے زبردست تازِیانۂ عبرت ہے کہ جنہیں دِینی یا دُنْیَوِی مَنْصَب ملنے کے سبب مخلوقِ خُدا میں عزّت و شہرت اور خاص مقام و مرتبہ حاصِل ہوتا ہے مگر وہ اپنے رُتبے کا ناجائز فائدہ اُٹھاتے ہیں اور شرعی حُدود و قوانین سے تَجَاوُز کرتے ہوئے نہ صِرْف خِیانت کے مُرتَکِب ہوتے ہیں بلکہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی ناراضی اور مخلوقِ خُدا کی دل شِکْنی کا سبب بھی بنتے ہیں، ایسوں کو اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی خُفْیَہ تدبیر سے ہرگز بے خَوْف نہیں رہنا چاہئے ۔

دَولتِ دُنیا سے بے رَغْبَت مجھے کر دیجئے

میری حاجت سے مجھے زائد نہ کرنا مال دار([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ!           صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

آیئے!اب  ایک بُزرگرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کی ایک دُنیادار شخص کو کی گئی نصیحت پر مَبْنِی ایک سبق آموز حِکایت سُنئے اور عبرت کے مدنی پھول چنئے۔ چُنانچہ،

حریص شخص  فکرِ آخرت سے غافل ہوتا ہے


 

 



[1]  وسائل بخشش،ص۲۱۸