Book Name:Shan e Usman e Ghani

واِسْتِمْدادیعنی مدد مانگنا کہتے ہیں۔اگراللہ عَزَّ وَجَلَّ کے عِلاوہ کسی سے مدد مانگنا ناجائز ہوتا تو پیارےآقا، مکی مدنی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کبھی بھی یہ اِرْشاد نہ فرماتے۔معلوم ہوا کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے عِلاوہ دوسروں سے مدد مانگنا ، انہیں اپنا حامی و مددگار ماننا جائز ہے۔غَیْرُاللہ سے مدد مانگنے کےمُتَعَلِّق مزید معلومات کیلئے شیخِ طریقت ،امیراَہْلسُنَّت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے رسالے ’’کراماتِ شَیرِخدا‘‘صفحہ56 تا 95 کا مطالعہ کرلیجئے،اِنْ شَآءَ اللہعَزَّ وَجَلَّ اس وَسْوَسے کی کاٹ ہوجائے گی۔

غم ہو گئے بے شُمار آقا!

 

بندہ ترے نِثار آقا!

بگڑا جاتا ہے کھیل میرا

 

آقا! آقا! سنوار آقا!

مجبور ہیں ہم تو کیا فکر ہے

 

تم کو تو ہے اِخْتیار آقا!

میں دُور ہوں تم تو ہو مِرے پاس

 

سُن لو میری پُکار آقا!

(حدائقِ بخشش،ص۳۴)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

اپنے مَدفن کی خبر دے دی۔۔۔!

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!جس طرح اللہ عَزَّ وَجَلَّ اپنی عطا سے اپنے محبوب بندوں کو لوگوں کی اِمداد کرنے پر قُدرت عَطا فرماتا ہے،اسی طرح وہی رَبُّ الْعالمین عَزَّ وَجَلَّ ان نیک ہستیوں میں سے جسے چاہتا ہے عِلْمِ غیب بھی عطافرماتا ہے۔منقول ہے کہ حضر تِ سَیِّدُ نا امام مالِک رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ اَمِیْرُالمؤمنین حضرت سیّدُنا عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ ایک مر تبہ مدینۂ منورہ زَادَ ہَااللہُ شَرَفًاوَّ تَعۡظِیۡمًا کے قبرستان’’جَنَّتُ الْبَقِیْع‘‘کے اُس حصے میں تشریف لے گئے جو”حَشِّ کَوْکَب“(ایک انصاری شَخْص کے باغ والی جگہ)کہلاتا تھا، آپ نے وہا ں ایک جگہ پر کھڑے ہو کر فرمایا: عنقریب یہا ں ایک مَردِ صالح کو دَفْن کیاجائے گا۔‘‘چُنانچہ آپ کے اس فرمان کے تھوڑے ہی عرصے بعدآپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکی