Book Name:Shan e Usman e Ghani

بے کسوں کا سہارا ہمارا نبی:

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!معلوم ہوا کہ سرکارِ نامدار، مدینے کے تاجدار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پراللہ عَزَّ وَجَلَّ کےفضل وکرم اوراس کی عطا سے اَمِیْرُالمؤمنین حضرت سَیّدُنا عُثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکے تمام حالات ظاہر و آشکار تھے، ساتھ ہی یہ بھی معلوم ہوا کہ ہمارے مکی مدنی سرکار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَبے کسوں کے مددگاربھی ہیں جبھی توفرمایا:’’اِنْ شِئْتَ نَصَرْتُ عَلَیْھِمْ یعنی اگر تمہا ری خو اہِش ہو تو ان لوگوں کے مُقابلے میں تمہا ری اِمداد کروں؟۔‘‘

وَسْوَسہ:اس روایت کو سُن کر ہوسکتاہے شیطان کسی کے ذِہْن میں یہ وسوسہ ڈالے کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی ذاتِ پاک کے ہوتے ہوئے ، کسی غیرسے مدد مانگنے کی کیا ضرورت ہے؟ جب وہ اپنے بندوں کی سنتا ہے اورمدد بھی کرتا ہے تواللہ عَزَّ وَجَلَّ ہی سے مدد مانگنی چاہیے۔

جواب:میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!یاد رکھئے! یہ شیطان کا خوفناک وار ہے، اس طرح کی باتیں کرنے والے بعض اوقات اَنْبیا ئے کرامعَلَیْہِمُٰ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَام اور اولیائے عظام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام کی توہین کر جاتے ہیں اور توہینِ اَنْبیا ء کے سبب کُفْر میں جاپڑتے ہیں۔اس لیے ہمیں چاہیےکہ ایسے لوگوں کی صُحبت سے نہ صِرْف خُود بچیں بلکہ دوسروں کو بھی بچانے کی کوشش کریں۔

غیراللہ سے مدد مانگنا کیسا؟

اس وَسْوَسے کی کاٹ کرنے کیلئے یہ یاد رکھئے !حقیقتاً مددکرنا صِرْف اورصِرْف اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی ذات کے ساتھ خا ص ہے۔اس کی عَطاکے بغیر ایک ذَرَّہ بھی فائدہ نہیں دے سکتا،اَنْبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام ،اَوْلیائے عِظام رَحِمَہُمُ اللّٰہُتَعَالٰی عَلَیْہ بھی اس کی دی ہوئی طاقت واِجازت سے مدد فرماتے ہیں ۔یہ اسی طرح ہے جیسے کسی فیکٹری یا کارخانے کا مالک وہاں کام کرنے والے مَزدُوروں پر ایک سُپر وائزر یا ناظم مُقَرَّر کر ے اورپھر یہ حکم جاری کردے کہ ماہانہ تنخواہ اسی سے وُصُول کی جائے۔اب اگر کوئی مَزدُور