Book Name:Shan e Usman e Ghani

فُحُش(بیہودہ)مَناظرکبھی تنہا تو کبھی پوری فیملی کے بِیچ میں بڑی دِلْچسپی سے دیکھتے ہیں، اب تومعاذاللہعَزَّوَجَلَّ گناہ اِس قدر عام ہوگیا ہے کہ موبائل وانٹرنیٹ کے ذریعے نہ جانے کیسے کیسے گناہوں کا اِرتکاب بآسانی کیا جاتا ہوگا۔سوشل میڈیا کے ذریعے ترقی کی منازل کی تلاش اوردُنیوی معلومات سے اپنے آپ کو ہروقت اپ ڈیٹ رکھنے کی سوچ میں شاید کئی لوگ گناہوں کے سمندر میں اُتر کراپنے قیمتی وقت کو برباد کرتے ہوں گے،شادی بیاہ اوردیگر تقریبات میں بیہودہ فنکشنز (Function)کااِنتظام کیا جاتا ہے،جن میں مرد و عورت کا اِخْتلاط(مَیْل جَول)اورہنسی مَذاق کیاجاتا ہے۔اکثر گھر سینما گھروں اور اَکثر مَجالس نَقَّار خانوں(یعنی نوبت وڈھول وغیرہ بجانے کی جگہوں) کا سَماں پیش کر تی ہیں، بے پردہ خواتین شرم وحَیا کو بالائے طاق رکھتے ہوئے گلی بازاروں کی زِینت بنتی ہیں تومرد بھی اپنی آنکھوں سے حَیا دھو ڈالتے ہیں اور ایسی خواتین کو آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر دیکھنا گویاکہ اپنا حق سمجھتے ہیں۔الغرض ہمارا مُعاشَرہ فَحاشی، عُریانی و بے حَیائی کی آگ کی لپیٹ میں بڑی تیزی سےآتا جا رہا ہے، جس کے سبب خاص کر نئی نَسْل اَخْلاقی بے راہ رَوی و شدید بَدْعملی کا شکار ہوتی جارہی ہے۔ ہمارے مُعاشرے میں حَیا ختم ہونے کےسبب ہی ہم سرِ عام ناجائزوحرام کام اورڈھیروں گُناہ کرتے بالکل نہیں شرماتے۔ گالی دینا، تُہْمت لگانا، بدگُمانی، غیبت، چُغلی، جُھوٹ بولنا، کسی کا مال ناحق کھانا، خُون بہانا، مسلمانوں کو بُرے اَلقاب سے پُکارنا،شراب ،جُوا ، چوری ،ڈکیتی ،سُودورِشْوت کا لَیْن دَیْن، ماں باپ کی نافرمانی،اَمانت میں خِیانت،غُرُوروتکبُّر، حَسَدو رِیا کاری، حُبِّ جاہ، بخل و خُود پَسندی وغیرہ وغیرہ گُناہوں کا اِرْتِکاب ہمارے مُعاشَرے میں بڑی بے باکی کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ایسا محسوس ہوتا ہے کہ شرم و حَیا ہمیں چُھو کر بھی نہیں گُزری ۔ہمارا مُعاملہ تو یہ ہو چُکا ہے کہ

دن لَہْو میں کھونا تجھے ،شب صبح تک سونا تجھے

شرمِ نبی ،خوفِ خدا یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں (حدائقِ بخشش)

مَدَنی ماحول سے وابستہ ہو جائیے!