Book Name:Shan e Usman e Ghani

یُوں اِعْتراض کرے کہ مالک کے ہوتے ہوئے سُپر وائزر یا ناظم کی کیا ضرورت ؟ اور ہم مالک کےہوتے ہوئے کسی اور سے تنخواہ کیوں لیں گے؟ ہم تو مالک سے ہی پیسے لیں گے۔ تو یقیناً اس مُلازم کی بات کو بیوقوفی اورمالک کی مخالفت ہی سمجھا جائے گا۔ کیونکہ سُپروائزر کاتنخواہ دینا مالک کا ہی دینا ہے ، حقیقتاً تنخواہ دینے والا مالک ہی ہے ، سُپر وائزر اور ناظم تو اس کےقائم کیے ہوئے وسیلے ہیں ۔ بالکل اسی طرح اللہ عَزَّوَجَلَّ کے علاوہ کسی اور سے مدد مانگنا اور ان نیک ہستیوں کاعَطائے الٰہی سے اِمدادکرنابھی اللہ عَزَّ وَجَلَّ ہی کااِمدادفرماناہے۔کیونکہاللہ عَزَّ وَجَلَّ نے ہی اپنی عَطاسےانہیں دادرسی کرنے پرمُقَرَّر فرمایا ہے۔اللہعَزَّ وَجَلَّ کے علاوہ کسی اورسے مدد مانگنے کی ترغیب تو خُودقرآنِ پاک میں بھی مَوْجُود ہے۔چُنانچہ پارہ نمبر 1سُوْرَۃُ الْبَقَرہ ،آیت نمبر 45 میں اللہ عَزَّوَجَلَّ اِرْشاد فرماتا ہے:

وَاسْتَعِیۡنُوۡا بِالصَّبْرِ وَالصَّلٰوۃِ ؕ

(پارہ:۱، بقرہ:۴۵)

 

تَرْجَمَۂ کنزالایمان: اورصبراور نماز سے مدد چاہو۔

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! ذَراغور فرمائیے ! اللہ عَزَّ وَجَلَّ حکم فرما رہا ہے کہ صبر اور نماز سے مدد مانگو۔ اب اگر اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے علاوہ مدد مانگنا ناجائز ہوتا تو خدا عَزَّ وَجَلَّیہ حکم کیوں اِرْشاد فرماتا کہ صبر اور نماز سےمدد چاہو! کیونکہ صبراورنماز خدا نہیں بلکہ غَیرِ خدا ہیں۔اسی طرح پارہ 5 سُوْرَۃُ النِّسآء کی آیت نمبر 64 میں اِرْشادفرمایا:

وَلَوْ اَنَّہُمْ اِذۡ ظَّلَمُوۡۤا اَنۡفُسَہُمْ جَآءُوۡکَ فَاسْتَغْفَرُوا اللہَ وَاسْتَغْفَرَ لَہُمُ الرَّسُوۡلُ لَوَجَدُوا اللہَ تَوَّابًا رَّحِیۡمًا ﴿۶۴ (پارہ: ۵، النسآء: ۶۴)

 

تَرْجَمَۂ کنزالایمان: اور اگر جب وہ اپنی جانوں پر ظلم کریں تو اے محبوب! تمہارے حضور حاضر ہوں اور پھر اللہ سے معافی چاہیں ا ور رسول ان کی شفاعت فرمائے تو ضرور اللہ کو بہت توبہ قَبول کرنے والا مہربان پائیں۔