Book Name:Imam e Ahle Sunnat ki Ibadat o Riyazat

جائے۔اس کے عِلاوہ سیّدی اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فَرْض عِبادات کو بجا لانے میں اس قَدَر مُحتاط تھےکہ  7 سال کی عُمرِ مُبارَک سے ہی روزوں کا اہتِمام شُروع  فرمادیا اور اَخیرِ عمر تک نہ تو کوئی روزہ چھوڑا اور نہ ہی قَضا کرنے کی حاجت پیش آئی ۔مگر افسوس !فی زمانہ ہمارے مُعاشرے میں لوگ رَمَضان کے روزے چھوڑنے کےلیے بے شُمار جَتَن کرتے ہیں، بہانے بناتے اور کسی عُذرِ مُعْتَبَر کے بِغیر روزے چھوڑ دیتے ہیں۔ یا د رکھئے! سَردَرْد، مَتْلی، ہلکا بُخار، کھانسی اور دیگر چھوٹی چھوٹی بیماریوں کی وجہ سے روزہ چھوڑنے کی اجازت نہیں ہے ۔اگرچہ بعض مجبوریاں ایسی ہیں جن کے سَبَب رَمَضانُ الْمُبارَک میں روزہ نہ رکھنے کی اِجازت ہے۔مگر یہ یاد رہے کہ مجبوری میں روزہ مُعاف نہیں ہوجاتا بلکہ وہ مجبوری خَتْم ہوجانے کے بعد اس کی قَضاء رکھنا فَرْض ہے۔ البتّہ قَضاء کاگُناہ نہیں ہوگا۔ مگر آج کل دیکھا جاتا ہے کہ معمولی نَزلہ،بُخار یا دَرْ دِ سَر کی وجہ سے لوگ روزہ تَرْک کردیا کرتے ہیں یا مَعَاذَ اللہ  عَزَّ  وَجَلَّ رکھ کر توڑ دیتے ہیں،ایسا ہر گز نہیں ہوناچاہیے۔اگر کسی صحیح شَرعِی مجبوری کے بِغیر کوئی روزہ چھوڑدے اگرچِہ بعد میں ساری عُمْربھی روزے رکھے، اُس ایک روزے کی فضیلت کو نہیں پاسکتا۔

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!چندروزقبل ہی رَمَضانُ الْمُبارَک کامُقَدَّس مہینہ اپنی خُوشبوئیں لُٹاتا، اَنوار کی بارش برساتا، ہم عاصِیوں کے دلوں کو جگمگاتا اور ہماری بخشش کا سامان بناتا ہوا گُزرگیا، ممکن ہے کسی اسلامی بھائی نے مَحض سُستی اور غفلت کے وجہ سے رَمَضانُ الْمُبارَک کے روزے چھوڑ دئیے ہوں ،ان کی بارگاہ میں دَسْت بَسْتہ مَدَنی التِجاہے کہ اپنی آخِرت کی فِکْر کرتے ہوئے  اور غَضَبِ الہٰی  عَزَّ  وَجَلَّ  سے ڈرتے ہوئے آج تک جتنے  روزے  توڑے یا چھوڑےان کی تَوبہ کرتے ہوئےشرعِی رہنمائی لےکر کَفّارہ بنتا ہے تو کفّارہ بھی اَدا کیجئے اور ان روزوں کی قَضا بھی کر لیجئے۔روزوں کی قضا ،کفّارے کےاحکام اور کفّارہ دینے کا طریقہ جاننے کیلئے شیخِ طریقت ،اَمِیْرِ اہلسُنَّت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ   کی