Book Name:Imam e Ahle Sunnat ki Ibadat o Riyazat

نہ ہم چھوٹوں نے کبھی ماہِ مُبارَک کا کوئی روزہ قَضا کرتے دیکھا ۔ بعض مرتبہ ماہِ (رَمَضان)مُبارَک میں بھی عَلالت ہوئی مگر اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے روزہ نہ چھوڑا ،اگر کسی نے بَاِصرار عَرْض بھی کِیا کہ ایسی حالت میں روزے سے کمزوری اور بڑھے گی تو اَرْشادفرمایا: کہ مَریض ہوں تو عِلاج نہ کروں ؟ لوگ تعجّب سے کہتے تھے کہ روزہ بھی کوئی عِلاج ہے۔اَرْشادفرمایا:اِکْسِیْر عِلاج ہے، میرے آقا مدینے والے مصطفےٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا بتایا ہواہے۔اِرْشادفرماتے ہیں:صُوْمُوا تَصِحُّوایعنی روزہ رکھو تَنْدُرُسْت ہوجاؤگے۔(المعجم الاوسط، الحدیث۸۳۱۲،   ج۶،ص۱۴۶و۱۴۷)

اعلیٰ حضرت (رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ)اُن اَوْلیائے کامِلِین میں سے تھے جن کے قُلوب پر فرائض ِالہٰیہ کی عَظَمت چھائی رہتی ہے،چنانچہ جب 1339ہجری کا ماہِ رَمَضان مئی ،جون 1921میں پڑا اور مسلسل عَلالت و ضُعْف ِفَراواں (شدید کمزوری)کے باعِث اعلیٰ حضرت (رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ)نے اپنے اندر موسمِ گرما میں روزہ رکھنے کی طاقت نہ پائی تو اپنے حق میں یہ فتویٰ دیا کہ پہاڑ پر سردی ہوتی ہے وہاں روزہ رکھنا ممکن ہے لہٰذا روز ہ رکھنے کے لیے وہاں جانا استِطاعت کی وجہ سے فَرْض ہوگیا ۔پھر آپ روزہ رکھنے کے ارادے سے کوہِ بھوالی ضلع نینی تال تشریف لے گئے ۔(تجلیاتِ امام احمد رضا، ص133)

اس کی ہستی میں تھا عمل جَوہر           سنّتِ مصطفےٰ کا وہ پیکر

عالمِ دین، صاحبِ تقویٰ               واہ کیا بات اعلیٰ حضرت کی

                                      (وسائلِ بخشش، ص۵۷۵)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

       میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!دیکھا آپ نے کہ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کتنی کم غِذا اِستِعمال فرماتے ! کاش ہماری بھی ڈَٹ کر کھانے کی عادت نکل جائے اور قفلِ مدینہ لگانے کی عادت بن