Book Name:Allah Walon ki Namaz

کو سلام کِیا، آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے سلام کا جواب دِیا اور اِرْشاد فرمایا:جاؤ جاکر نماز پڑھو، تم نے نماز نہیں پڑھی، اِس طرح 3 مرتبہ ہوا تو اُس شَخْص نے عرض کی:اُس ذات کی قسم! جس نے آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے!مجھے ایسی ہی نماز آتی ہے ، آپ ہی مجھے سِکھا دیجئے،آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: جب تم نماز کے لئے کھڑے ہو تو تکبیر کہو پھر اِتنا قرآن پڑھو جِتنا آسانی سے پڑھ سکو پھر اِطمینان سے رُکوع کرو، پھر رُکوع سے سر اُٹھا کر سیدھے کھڑے ہوجاؤ، پھر اِطمینان سے سجدہ کرو پھر سر اُٹھا کر اِطمینان سے بیٹھ جاؤ اور پُوری نماز اِسی طرح مکمل کرو۔([1])

نَمازوں میں مجھے ہرگز نہ ہو سُستی کبھی آقا

پڑھوں پانچوں نَمازیں باجماعت یارسولَ اللہ

(وسائلِ بخشش)

اِس حدیثِ پاک سے معلوم ہوا کہ واجب رہ جانے کی وجہ سے نماز کو لوٹانا واجب ہے ۔خیال رہے کہ بھول کر واجب چھوٹ جانے پر سجدۂ سہو واجب ہے اور عمدًا (یعنی جان بوجھ کر) چھوڑنے سے نماز لوٹانا واجب۔ نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ نماز میں تَعْدِیْلِ اَرْکان،یعنی اِطمینان سے ادا کرناواجب ہے ۔کیونکہ وہ بُزرگ جلدی سے ادا کرکے آگئے تھے، اِسی لئے نماز دوبارہ پڑھوائی گئی،یعنی ہر دفعہ وہ نماز پڑھ کر آتے،سلام عرض کرتے اور لَوٹا دِیئے جاتے۔ حُضُورصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے پہلی ہی دفعہ اُنہیں نماز کا طریقہ نہ سکھایا بلکہ کئی بار پڑھوا کر پھر بتایا تاکہ یہ واقعہ اُنہیں یاد رہے اور مسئلہ خوب حِفْظ ہوجائے کیونکہ جو چیز مَشَقَّت و اِنتظار سے ملتی ہے وہ دل میں بیٹھ جاتی ہے۔([2])

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!حدیثِ پاک اور اِس کی شرح سے معلوم ہوا کہ نماز ٹھہر ٹھہر کر نہایت ہی سُکون و اِطمینان سے ادا کرنی چاہئے۔ حدیثِ پاک میں جو فرمایا گیا کہ ”اِطمینان سے رُکوع کرو

 



[1] بخاری ، کتاب الاذان، باب وجوب القراءۃالخ،۱/۱۵۲،حدیث۷۵۷

[2]مرآۃ المناجیح،۲/۱۲ ملخصاً و ملتقطاً