Book Name:Allah Walon ki Namaz

سبز عمامے والے ایک اسلامی بھائی نے مجھے روک لیا اور انفرادی کوشش کرتے ہوئے عاشقانِ رسول کے مَدَنی قافلے میں سفر کرنے کی درخواست کی ۔ میں نے نفس کی پُکار پر بہانہ بناتے ہوئے کہا : میں اکیلا کیسے جاؤں، میرا کوئی دوست بھی تو ساتھ ہو۔ اس اسلامی بھائی نے مٹھاس سے تربترلہجے میں جواب دیا: میں ہوں نا آپ کا دوست ۔ اُن کا محبت بھرا انداز دیکھ کر مجھ سے اِنکار نہ ہوسکا۔ چُنانچہ میں راہِ خداعَزَّوَجَلَّ کا مسافر بن گیا ۔مَدَنی قافلے میں میرے شب وروز عبادت میں گزرے ،میں گناہوں کی آلودگی سے دُور رہا ۔ اللہ ورسول عَزَّوَجَلَّ وصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کا ذکر میرے کانوں میں رَس گھولنے لگا ۔ میرے دل ودماغ کو تازگی ملی ۔ آخری دن جب رخصت سے پہلے اختتامی دُعا مانگی گئی تو میری آنکھوں کی وادیوں سے آنسوؤں کے چشمے بہنے لگے ۔میں نے اپنے گناہوں سے توبہ کی اور اپنے سر پر سبز سبز عمامہ شریف سجا لیا ۔مَدَنی قافلے سے واپس آنے کے بعد میں نے بُرے دوستوں کی صحبت سے کنارہ کشی اختیار کر لی اور میرے شب وروز دعوتِ اسلامی کے پاکیزہ مَدَنی ماحول میں بسر ہونے لگے ۔پھر فیضانِ مُرشد کی بارش مجھ پر چھما چھم برسی اور میں نے جامعۃ المدینہ بابُ المدینہ کراچی کے شعبہ درسِ نظامی میں داخلہ لے لیا۔ 2000؁ میں امیرِ اہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ کے ہاتھوں دستارِ فضیلت اپنے سر پر سجائی ۔ (تادمِ تحریر) مجھے جامعۃ المدینہ میں تدریس کرتے ہوئے تقریباً11سال ہوگئے ہیں ۔اس کے ساتھ ساتھ رکن کابینہ مجلسِ رابطہ بالعلماء والمشائخ کی ذمہ داری بھی ملی ہوئی ہے ۔

دعوتِ اسلامی کی قَیّوم دونوں جہاں میں مچ جائے دُھوم

اس پہ فدا ہو بچہ بچہ یااللہ میری جھولی بھر دے

اللہ  عَزّوَجَلَّ کی امیرِ اَہلسنّت پَر رَحمت ہو اور ان کے صد قے ہماری مغفِرت ہو

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد