Book Name:Faizan e Imam Ghazali

کیلئے مدنی قافلوں میں سفر کی شدید ضرورت ہے اوراپنی اِصلاح کی کوشش اور نیک اَعمال کاجذبہ بڑھانے کیلئےکسی پابندِ شریعت پیرِ کامل سےبَیْعَت ہونا بھی ضروری ہے کہ یہ ہمارے بُزرگانِ دین   رَحِمَہُمُ اللہُ الْمُبِیْن  کا مُبارک طریقہ ہے۔

شیخِ کامل کی بیعت:

       حضرت سیِّدُنا امام غزالیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَالِی نے دَورِ طالبِ علمی میں حضرت سیِّدُنا شیخ ابُو علی فضل بن محمدبن علی فارَمَدِی طُوسیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَ لِیکے ہاتھ پر(27سال کی عمرمیں) بیعت کی۔ شیخ ابوعلی فارمدی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی فِقْہِ شافعی کے زَبَردَسْت عالِم اورامام ُالاَوْلیاحضرت سیِّدُنا امام ابوالقاسم عبدالکریم قُشَیْری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِیکے جَلِیْلُ الْقَدْر شاگرد اور حضرت ابوالقاسم عبدُاللہ گُرَّگانی قُدِّسَ  سِرُّہُ النّوْرَانِی  کے مُرید ہیں۔  (اتحاف السادۃ المتّقین، مقدمۃ الکتاب، ج۱، ص۲۶)

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو! مُرشدِ کامل کی بیعت کرنا اور اُن سے فَیْض پانا،یہ ہمارے بُزرگانِ دین رَحِمَہُمُ اللہُ الْمُبِیْن کا صدیوں سے رائج شُدہ  طریقہ ہے، جبھی تو پانچویں صدی کے مُجَدِّد حُجَّۃُ الْاِسْلام حضرت سَیّدُنا امام محمد بن محمدغزالیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَالِی اپنے پیر ومُرشد حضرت سیِّدُنا شیخ ابُو علی فارَمَدِی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَ لِی کے دَسْتِ اَقْدس پربَیْعَت سے مُشَرَّف ہوۓ۔اپنے ظاہر وباطن کی اِصلاح کے لئے کسی تربیت کرنے والے کا ہونا اِنْتہائی  ضَروری ہے ۔حضرت سَیِّدُناامام غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَالِیفرماتے  ہیں : تربيت کی مثال بالکل اسی طرح ہے،جس طرح ايک کسان کھیتی باڑی کے دوران اپنی فصل سے غير ضروری گھاس اورجڑی بوٹياں نکال ديتا ہے، تاکہ فصل کی ہَريالی اور نَشْوونَما ميں کمی نہ آئے ،اسی طرح سالکِ راہِ حق(مُريد)کے ليے شيخ(یعنی مُرشدِ کامل) کا ہونا نِہايت ضروری ہے، جو اس کی اَحْسن طریقے سے تربيت کرے اوراللہ  عَزَّ وَجَلَّ تک پہنچنے(مَعْرفتِ الٰہی حاصل کرنے) کے ليے اس کی رَہْنُمائی کرے ۔اللہ