Book Name:Faizan e Imam Ghazali

ولَقَب اورحُصُولِ علم کیلئے مختلف شہروں کے  سفراورآپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کی پاکیزہ صِفات مثلاً دنیا سے بےرَغْبتی،سادَگی وعاجزی اور شُہرت وناموری کے حُصُول کی تمنّا نہ کرنے کے بارے میں سُنیں گے ، بیان کے آخرمیں بات چیت کرنے کی سُنّتیں اور آداب بھی آپ کے گوش گُزار کروں گا ۔آئیے!پہلے ایک حکایت نماخواب سُنتے ہیں۔

بارگاہِ رسالت (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)میں مقبولیت

دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ 1124صفحات پر مشتمل کتاب احیاءالعلوم جلد1صفحہ21پر ہے :حضرت سیِّدُنا امام راغب اَصْفہانی قُدِّسَ  سِرُّہُ النّوْرَانِی نے مُحاضَرات میں ذِکْر فرمایاکہ صاحبِِ حِزْبُ الْبَحْر،عارِف بِاللّٰہحضرت سیِّدُناابُوالحسن علی بن عبدُاللہ شاذلیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِالوَالِی فرماتے ہیں :مَیں مسجدِ اقصیٰ میں محو ِ خَواب تھا، میں نے دیکھا کہ مسجدِ اَقْصیٰ کے صحن میں ایک تخت بچھا ہوا ہے اور لوگوں کا ایک جَمِ غفیر گروہ در گروہ داخل ہو رہا ہے۔ میں نے پوچھا :’’یہ جَمِ غفیر کن لوگوں کا ہے ؟‘‘بتایا گیا:’’یہ انبیا ئے کرام ورُسُلِ عِظام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام ہیں ،جوحضرت سیِّدُنا حسین حلاجرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ سے ظاہر ہونے والی ایک بات پر ان کی سِفارش کے لئے بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہوئے ہیں۔''پھر میں نے تخت کی طرف دیکھا توحُضُور نبیٔ کریم، رء ُ وفٌ رَّحیم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَاس پر جلوہ فرماہیں اوردیگر انبیائے کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام جیسےحضرت سیِّدُنا ابراہیم خَلِیْلُ اللّٰہ،حضرت سیِّدُناموسیٰ کَلِیْمُ اللّٰہ،حضرت سیِّدُناعیسیٰ رُوْحُ اللّٰہاورحضرت سیِّدُنا نُوح  عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سامنے تشریف فرما ہیں۔ میں ان کی زِیارت کرنے اور ان کا کلام سُننے لگا۔اسی دوران حضرت سیِّدُنا موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام نے بارگاہِ رِسالت میں عرض کی:آپ کا فرمان ہے:’’عُلَمَاءُ اُمَّتِیْ کَاَنْبِیَاءِ بَنِیْ اِسْرَائِیْل یعنی میری اُمّت کے عُلَما بنی اسرائیل کے اَنبیاکی طرح ہیں۔‘‘ لہٰذا مجھے ان میں سے کوئی دکھائیں۔ تو حُضُور نبی ٔ پاک،