Book Name:Faizan e Imam Ghazali

صاحب ِ لولاک، سیّاحِ اَفلاک صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے حضرت سیِّدُنا اما م محمدغزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِالوَالِی کی طرف اِشارہ فرمایا۔حضرت سیِّدُنا موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام نے آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ سے ایک سُوال کیا، آپ نے 10 جواب دئیے۔تو حضرت سیِّدُنا موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے فرمایا کہ ’’جواب سُوال کے مُطابق ہونا چاہئے ، سوال ایک کیا گیا اور تم نے 10 جواب دئیے۔‘‘تو حضرت سیِّدُناامام محمدغزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْوَالِی نےعرض کی: جب اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  نے آپ سے پوچھا تھا: وَ مَا تِلْكَ بِیَمِیْنِكَ یٰمُوْسٰى(۱۷)

تَرْجَمَۂ کنز الایمان:اورتیرے داہنے ہاتھ میں کیا ہے اے موسیٰ۔۱۶،طٰہٰ:۱۷) ’’تواِتنا عرض کردینا کافی تھا کہ’’یہ میرا عَصا ہے۔‘‘ مگرآپ نے اس کی کئی خُوبیاں بیان فرمائیں۔(فتاوٰی رضویہ، ج۲۸، ص۴۱۰، اشارۃً ۔)

حضراتِ عُلمائے کرام کَثَّرَھُمُ اللّٰہُ السَّلَام فرماتے ہیں کہ گویاامام غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِالوَالِی حضرت سیِّدُنا موسیٰ کَلِیْمُ اللّٰہعَلَیْہِ السَّلَام کی بارگاہ میں عرض کررہے ہیں کہ ’’جب آپ کاہَم کلام،اللہ تَعالیٰ تھاتوآپ نے مَحَبَّتِ الٰہی کے غلبہ میں اپنے کلام کوطُول دیاتاکہ زِیادہ سے زِیادہ ہَم کلامی کاشَرف حاصل ہوسکے اوراس وَقْت مجھے آپ سے ہَم کلام ہونے کا موقع ملاہے، میں  کلیمِ خُدا(حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام ) سے گُفتگوکاشَرف  پارہا ہوں،اس لئے میں نے اس شوق ومَحَبَّت سے کلام کوطوالت دی ہے۔‘‘ (کوثرالخیرات ،ص:۴۰ مفہوماً)

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب!                                صلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!اس واقعے سے حُجَّۃُ الْاِسْلام حضرت سَیِّدُنا امام محمد بن محمد غزالیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَالِیکے  بارگاہِ رسالت میں بُلند مَقام ومرتبے کا بخُوبی اَندازہ لگایا جاسکتا ہے ۔حضرت سَیِّدُنا امام غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَالِیکا شُمار ان مُقدَّس ہستیوں میں ہوتا ہے،جنہوں نے اپنی ساری زِنْدگی دُنیا کی  ان فانی رونقوں اور لذّتوں سے بیگانہ ہوکر رِضائے الٰہی کی خاطِر حُصُولِ علمِ دین اور پھر تبلیغِ  دینِ مُبین کیلئے وَقْف کررکھی تھی۔آپ کی ہر اَدامیں مَحَبَّتِ خدا اورعشقِ مُصْطفےٰ کی جھلکیاں دِکھائی دیتی  ہیں،سوچ