Book Name:Faizan e Imam Ghazali

کتابیں ”تربیتِ اَوْلاد “اور ”اَوْلاد کے حُقُوق“ہدیۃً حاصل فرماکرجلد اَزْجلد  مُطالعہ کرلیجئے اوراپنی اِصْلاح وتربیت کیلئے مدنی انعامات پر عمل اور عاشقانِ رسول کے ساتھ ہرماہ 3 دن کے مدنی قافلے میں سفر کومعمول بنالیجئے۔اللہعَزَّ  وَجَلَّ  ہمیں اپنی اور اپنے اَہل وعیال کی اِصلاح کا جَذبہ نصیب فرمائے ۔اٰمِیْن بِجاہِ النَّبیِّ الْامین صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ 

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

تعلیم کے لئے سفر:

       میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!علمِ دین ایک لازَوال دولت ہے۔یقیناًعِلْم کی طَلَب کرنا ، یادل میں اس کی خواہش پیدا ہونا،علمِ دین کی مَجالس میں شِرکت کرنااور عُلماء سے مَحَبَّت رکھنا،یہ سب سعادت مندی  کی علامتیں ہیں۔فرمانِ مُصْطَفٰےصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہے:اُغْدُ عَالِمًا اَوْ مُتَعَلِّمًا اَوْمُسْتَمِعًا اَوْ مُحِبًّا وَلاَ تَکُنِ الْخَامِسَ فَتَھْلِکَ۔(کشف الخفاء، الحدیث ۴۳۷، ج۱، ص ۱۳۴)یعنی صُبح کر اِس حالت میں کہ تُو خُود عالِم ہے یا علم سیکھتا ہے یا عالِم کی باتیں سُنتا ہے یا اَدْنیٰ دَرَجہ یہ کہ عالِم سے مَحَبَّت رکھتا ہے اور پانچواں نہ ہونا کہ ہلاک ہوجائے گا ۔

حُجَّۃُ الْاِسْلام حضرت سَیّدُنا امام محمد بن محمد غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَالِی نے اپنی  تمام تَر زِنْدگی علم کی پیاس بجھانے  میں بَسر کی اورحُصُولِ عِلْم کےلیےآپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے کئی سفر کیے۔اِبتدائی تعلیم اپنے شہرمیں ہی حاصل کی، جہاں کُتُبِ فِقْہ حضرت سیِّدُنا احمدراذکانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی سے پڑھیں۔ ابھی عُمرشریف20 سال سے کم ہی تھی کہ  مزیدحُصُولِ علم  کیلئے (اِیْران کے مَشْرقی شہر)جُرجان تشریف لے گئے۔473ھ میں(اِیْران کے قدیم شہر)نیشا پورمیں حضرت سیِّدُنا اِمامُ الْحَرَمَیْن امام عبدُالملک جوینی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِالْغَنِیکی بارگاہ میں زانوئے تَلمُّذطے کیا (یعنی اُن کی شاگردی اختیار کی) اوران سے اُصولِ دین،مَنْطِق اورحکمت وغیرہ میں مَہارتِ تامّہ(یعنی مکمل مہارت) حاصل کی۔478ھ میں حضرت سیِّدُنا