Book Name:Faizan e Imam Ghazali

اِمامُ الْحَرَمَیْنرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے وِصال کے بعدان کی جگہ آپ کواس مَنْصبِ اَعْلیٰ پرفائز کیا گیا۔ 484ھ میں وزیرِ نِظامُ الملک نے مدرسہ نظامیہ بغداد کے شَیْخُ الْجامِعَہ (وائس چانسلر) کا عُہدہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ تَعَالٰی عَلَیْہ کوپیش کیا،جسےآپ نےقَبول فرمالیا۔ چارسال بغدادمیں تدریس وتصنیف میں مشغولیت کے بعد حج کے ارادے سے مکہ مکۂ معظمہ زَادَھَااللہُ شَرَفًاوَّتَعۡظِیۡماً روانہ ہو گئے، بقول علامہ ابنِ جوزی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی بغداد میں آپ کی مجلسِ دَرس میں بڑے بڑے عُلمائے کرام حاضرہوتے،جیسےحضرت سیِّدُناامام ابوالخطاب محفوظ حنبلی اورعالِمُ الْعِراق حضرت سَیِّدُنا علی بن عقیل بغدادی حنبلی رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمَاوغیرہ۔یہ حضرات آپ سے اکتسابِ فیض کرتے اورآپ کے بیان پرحیرت کا اظہار کرتے اورآپ کے کلام کواپنی کتابوں میں نقل کرتے۔ (المنتظم فی تاریخ الملوک والامم ،ج ۹ ،ص: ۱۶۸)

حج کی اَدائیگی کے بعدآپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ489ھ میں دمشق پہنچے اور کچھ دن وہاں قیام فرمایا ۔ ایک عرصہ بیتُ الْمُقَدَّس میں گزارا۔ پھردوبارہ دمشق تشریف لائے اور جامع دمشق کے مغربی منارے پر ذکرو فکر اور مراقبے میں مشغول ہوگئے، دمشق میں زیادہ تر وقت حضرت سیِّدُناشیخ الاسلام نصر بن ابراھیم مُقَدَّسی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْوَلِی کی خانقاہ میں گزرتا تھا۔مُلکِ شام میں 10سال قیام فرمایا، اسی دوران اِحْیَاءُالْعُلُوْم(٤جلدیں)،جَوَاہِرُالْقُرْآن،تفسیریَا قُوْتُ التَّاوِیْل(40جلدیں) اورمِشْکَاۃُ الْاَنْوَاروغیرہ مشہور کُتُب تصنیف فرمائیں۔ پھر حجاز ،بغداداور نیشا پور وغیرہ کا سفر کیا ۔بالآخر اپنے آبائی شہر طُوس واپس آکر عِبادت و رِیاضت میں مَصْروف ہوگئے اور تادمِ آخر وَعْظ ونصیحت، عِبادت ورِیاضت ا ورتَصوُّف کی تدریس میں مشغول رہے۔(اتحاف السادۃ المتقین مقدمۃ الکتاب ،ج۱،ص۹تا ۱۱)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دیکھا آپ نے کہ حضرت سَیِّدُنا امام غزالی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالوَالِی  نے کیسی صُعوبتیں(یعنی تکلیفیں)  اُٹھاکر حُصُولِ  علم ِدین کیلئے  سفر اِخْتیارفرمایا ۔جب آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  نے رِضائے الٰہی کی خاطِر راہِ علم میں تکالیف برداشت کیں تو اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  نے بھی آپ کو عُلماء واَوْلیاء میں ایسا