Book Name:Faizan e Imam Ghazali

       میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!اگر ہم کسی پیرِ کامل کے دامن سے وابستہ ہوگئے،تو اِنْ شَآءَاللہعَزَّ  وَجَلَّ ہماری زندگی میں بھی مدنی انقلاب برپا ہوجائے گا اورہم دنیا کی مَحَبَّت،فیشن پرستی کی لعنت، بُرے دوستوں کی مُصاحَبَت  کے سبب گُناہوں کی کثرت سے پیچھا چُھڑاکر اللہ عَزَّ  وَجَلَّ اوراس کے رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی مَحَبَّت کو دل میں بٹھانے،سُنَّتوں  بھرامدنی حُلیہ سَجانےاورعاشقانِ رسول کی  صُحبت اَپنانے  میں کامیاب ہوجائیں گے۔ہمارے بُزرگان ِ دین  رَحِمَہُمُ اللہُ الْمُبِیْن  باوُجُودِ قُدرت اِنْتہائی سادہ زِندگی بَسر کرتے اور اچھے لباس اورعلمی قابلیت کے سبب شُہرت  حاصل کرنے  سے ہر وَقْت بچا کرتے ۔ چُنانچہ

آپ کی سادگی اوریادِآخرت:

حضرت سیِّدُنا امام محمدغزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْوَالِی ایک بار مکۂ مُعَظَّمہ(زَادَہَا اللّٰہُ شَرَفًاوَّتَعْظِیْماً ) میں تشریف فرماتھے ۔آپ چونکہ ظاہری شان و شوکت سے بے نیاز تھے۔اس لئے آپ نہایت سادہ اورمعمولی قسم کالباس پہنے ہوئے تھے۔حضرت سیِّدُناعبدُالرَّحْمٰن طُوسی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْقَوِینےعرض کی:’’آپ کے پاس اس کے علاوہ اورکوئی کپڑانہیں ہے۔آپ اِمامِ وَقْت اورپیشوائے قوم ہیں،ہزاروں لوگ آپ کے مُرید ہیں؟‘‘ آپ نے جواب دیا:’’ایسےشخص کالباس کیادیکھتے ہو،جواس دُنیامیں ایک مُسافرکی طرح مُقیم ہواورجواس کائنات کی رنگینوں کوفانی اوروَقْتی تَصوُّرکرتاہو۔جب والیٔ دوجہاں ،رحمت ِ عالمیاں صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَاس دنیامیں مُسافرکی طرح رہے اورکچھ مال وزَراِکٹھانہ کیا تومیری کیا حَیْثیَّت اورحقیقت ہے۔''(مقدمہ کیمیائے سعادت (مترجم از مولانا سعید احمد نقشبندی ص۳۱))

شُہرت وناموری سے دوری:

    ایک بارآپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ جامع اموی دمشق میں تشریف فرما تھے ۔مفتیانِ کرام کی ایک جماعت صحنِ مسجد میں مَوْجُود  تھی۔ ایک دِیہاتی نے آکر مفتیانِ کرام سے کوئی سُوال پوچھا،مگرکسی نے