Book Name:Faizan e Imam Ghazali

کا ترک کرنا ،اہلِ ایمان کے اَ خلا ق (یعنی عمدہ عادات)سے ہے ''۔ (اَشِعَّۃُاللَّمعات ج۳ ص۵۸۵ )

اسی طرح  ایک حدیثِ پاک میں ہے جو باوُجُودِ قُدرت اچھّے کپڑے پہننا،تواضُع (عاجِزی ) کے طور پرچھوڑ دے گا،اللہعَزَّ  وَجَلَّ اس کو کرامت کا حُلَّہ (یعنی جنّتی لباس)پہنائے گا ۔ (ابو داو،دج۴ص۳۲۶،حدیث ۴۷۷۸)

فیشن پرستو! خبردار!!

 میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! جُھوم جائیے! دولت پاس ہے ، عُمدہ لباس پہننے کی طاقت ہے، پھر بھی اللہ ربُّ العزّت عَزَّوَجَلَّ کی رِضا کی خاطر عاجِزی اختیار کرتے ہوئے سادہ لباس پہننے والا جنّتی لباس پائے گااور ظاہِر ہے جو جنّتی لباس پائے گا وہ یقینی طور پرجنّت میں بھی جائے گا اور شہرت کی طلب میں عمدہ لباس پہننے سے بچناچاہیے ۔

    حضرتِ سیِّدُنا عبدُاللہ ابنِ عُمررَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُما سے روایت ہے، تاجدارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے اِرْشادفرمایا،’’ دُنیا میں جس نے شُہرت کا لِباس پہنا، قِیامت کے دن اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  اُس کو ذِلّت کا لِباس پہنائے گا۔'' (سنَنِ ابنِ ماجہ ج۴ ص ۶۳ ۱ حدیث ۳۶۰۶ )

لباسِ شُہرت کسے کہتے ہیں؟

مُفسّرِشہیر حکیمُ الامّت،حضرتِ مُفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْمَنَّان اِس حدیثِ پاک کے تَحت فرماتے ہیں ،یعنی ایسا لباس پہنے کہ لوگ اَمیر (یعنی مالدار )جانیں یا ایسا لباس پہنے کہ جس سے لوگ نیک پرہیزگار سمجھیں،یہ دونوں قسم کے لباس ، شُہرت کے لباس ہیں ۔اَلغَرض جس لباس میں نیَّت یہ ہوکہ لوگ اُس کی عزّت کریں یہ اُس کا لباسِ شہرت ہے۔صاحِبِ مِرقاۃ  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمایا ، مَسخرہ پَن کا لباس پہننا، جس سے لوگ ہنسیں یہ بھی لباسِ شُہرت ہے۔  ( مُلَخَّص از مراٰۃ ج ۶ ص ۱۰۹)

    میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!واقِعی سخت اِمتحان ہے،لباس پہننے میں بَہُت غورکرنےاور دِکھاوے سے بچنے کی سخت ضَرورت ہے۔اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  ہمیں سادَگی و عاجزی کی دولت عطافرمائے اور تکبُّر