دیہات والوں کے سوالات اور رسولُ اللہ کے جوابات(قسط:04)

علم کی چابی

دیہات والوں  کے سوالات اور رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے جوابات(قسط :4) 

*مولانا محمد عدنان چشتی عطّاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ مارچ2024ء

اللہ کریم کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے  عرب شریف کے گاؤں دیہات میں رہنے والے صحابۂ کرامعلیہمُ الرّضوان جو سوالات کیا کرتے تھے،ان میں سے  12 سوالات اور ان کے جوابات تین قسطوں میں بیان کئے جاچکے، یہاں مزید 3سوالات اور پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے جوابات ذکر کئے گئے ہیں:

جنت کے پھل کیسے ہیں؟حضرتِ عتبہ بن عبد سُلمی  رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں:رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے پاس ایک اَعرابی آیا اور سوال کیا:مَا حَوْضُكَ هٰذَا الَّذِي تُحَدِّثُ عَنْهُ؟ یعنی وہ حوض  کیسا ہے جس کے بارے میں آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم بتاتے ہیں؟رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:جیسے مقام بیضاء سے بُصریٰ کا درمیانی فاصلہ ہے،( پھر) اللہ  کریم اس  میں میرے لیے ایک کُراع بڑھا دے گا،کوئی انسان نہیں جانتا کہ اس کے کنارے کہاں ہیں۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہُ عنہ نے تکبیر بلند کی(یعنی اللہ اکبر کہا)۔رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: حوضِ کوثر پر میرے پاس راہِ خدا  میں جہاد کرنے والے  فُقَرا آئیں گے، مجھے یقین ہے کہ اللہ کریم مجھے اس  کراع تک پہنچا دے گا اور میں اس سے پیوں گا۔رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:اِنَّ رَبِّي وَعَدَنِي اَنْ يُدْخِلَ الْجَنَّةَ مِنْ اُمَّتِي سَبْعِينَ اَلْفًا بِغَيْرِ حِسَابٍ یعنی اللہ کریم نے مجھ سے وعدہ فرمایا ہے کہ  میرے ستّر ہزار امتیوں کو بغیر حساب جنت میں داخل کرے گا، ثُمّ يَشْفَعَ كُلُّ اَلْفٍ لِسَبْعِينَ اَلْفًا پھر ہر ایک ہزار ستّر ستّر ہزار کی شفاعت کریں گے۔ پھر(ان جنتیوں میں) اللہ کریم اپنے تین چلو کے ذریعے میرے لئے اضافہ کر دے گا۔(یہ سن کر) حضرت عمر فاروق رضی اللہُ عنہ نے  تکبیر بلند کی  اور فرمایا:بے شک اللہ کریم  پہلے ستّر  کی شفاعت ان کے آباءو اجداد اور خاندان والوں کے حق میں قبول فرمائے گا،اور میں اُمید کرتا ہوں کہ اللہ پاک مجھے ان آخر والی تین لپ  میں سے کسی ایک میں کر دے۔اعرابی نے عرض کی:يَا رَسُولَ اللهِ فِيهَا فَاكِهَةٌ؟ یارسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم! کیا اس میں پھل بھی ہیں؟نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:نَعَمْ  ہاں! وَفِيهَا شَجَرَةٌ تُدْعَى طُوبَى هِيَ تُطَابِقُ الْفِرْدَوْسَ یعنی اُس میں ایک درخت ہے جسے طوبیٰ کہاجاتاہے وہ فردو س کو ڈھانپے ہوئے ہے۔ اعرابی نے پوچھا: اَيُّ شَجَرِ اَرْضِنَا تُشْبِهُ؟ وہ ہماری زمین کے کس درخت کی طرح ہے؟ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:لَيْسَ تُشْبِهُ شَيْئًا مِنْ شَجَرِ اَرْضِكَ وہ تمہاری زمین کے کسی درخت  کی طرح نہیں ہے، مگرکیا تم کبھی ملکِ شام گئے ہو؟اعرابی نے کہا:نہیں! یارسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم۔حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: فَاِنَّهَا تُشْبِهُ شَجَرَةً بِالشَّامِ تُدْعَى الْجَوْزَةُ تَنْبُتُ عَلَى سَاقٍ وَاحِدٍ ثُمّ يَنْتَشِرُ اَعْلَاهَا یعنی وہ ملک ِشام کے ایک درخت کی طرح   ہے جسے جوزہ یعنی اخروٹ  کا درخت کہا جاتا ہے، وہ ایک ہی تنے پر اُگتاہے پھر اس کی شاخیں پھیل جاتی ہیں۔اس اعرابی نے سوال کیا:فَمَا عِظَمُ اَصْلِهَا؟اس کی جڑ کتنی لمبی ہے؟رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اگرتمہارے پالتو اونٹوں میں سے چار سال  کااونٹ چلنا شروع کرے  وہ درخت اس وقت تک ختم نہیں ہو گا جب تک کہ بڑھاپے کی وجہ سے اس کے سینے کی ہڈیاں نہ ٹوٹ جائیں۔اعرابی نے پوچھا:فِيهَا عِنَبٌ؟کیا اس میں انگور ہیں؟ فرمایا: ہاں!اُس نے پوچھا:فَمَا عِظَمُ الْعُنْقُودِ مِنْهَا؟ اس کے خوشے کی لمبائی کتنی ہے؟رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:غرابِ ابقع (مردار خور سیاہ و سفید  دو رنگا  کوے)  کا مسلسل ایک مہینے تک یوں اُڑنے کا فاصلہ کہ جس میں وہ نہ تو گر ے، نہ رکے اور نہ ہی سستی کرے ۔اعرابی نے  پوچھا:وَمَا عِظَمُ الْحَبَّةِ مِنْهُ؟یعنی  جنت کا ایک انگور کتنا بڑا ہے؟نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: هَلْ ذَبَحَ اَبُوكَ تَيْسًا مِنْ غَنَمِهِ عَظِيمًا؟ کیا تمہارے والد نے کبھی اپنے ریوڑ میں سے کوئی بڑا جنگلی بکرا ذبح کیا ہے؟اُس نے کہا:جی۔نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:کیا اُس کی کھال اتار کرتمہاری والدہ کو دی ہو اور کہاہو کہ اس کی صفائی کرکے رنگ لو پھر اسے پھاڑکر ایک بڑا ساڈول بناؤ جس کے ذریعے ہم اپنے جانوروں  کو اپنی مرضی کے مطا بق سیراب کرسکیں ؟اس نے عرض کی:جی  ہاں!رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: فَاِنَّهُ كَذَلِكَ  یعنی وہ انگور کا دانہ بھی ایسا ہی ہے۔پھر اعرابی نے کہا: فَاِنَّ ذَلِكَ يَسَعُنِي وَيَسَعُ اَهْلَ بَيْتِي؟ وہ دانہ تو مجھے اور میرے  سارے گھر والوں کے لئے کافی ہو گا؟ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:وَعَامَّةَ عَشِيْرَتِكَ  یعنی تیرے سارے   رشتہ داروں کو بھی۔ ([1])

حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہسے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :لَا عَدْوٰی وَلَا صَفَرَ وَلَا ھَامَّۃَ یعنی کوئی بیماری اڑ کر لگنے والی نہیں ، نہ ہی صفر کوئی چیز ہے اور  نہ کوئی ھَامَّہ (نہ پرند نہ اُلّو) ہے۔  ایک اَعرابی نے  سوال کیا: یارسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم !فَمَا بَالُ اِبِلِي، تَكُونُ فِي الرَّمْلِ كَاَنَّهَا الظِّبَاءُ، فَيَأْتِي البَعِيرُ الاَجْرَبُ فَيَدْخُلُ بَيْنَهَا فَيُجْرِبُهَا؟ یعنی پھر اس اونٹ کا کیا معاملہ ہے جو ریگستان میں ہرن کی طرح  ہوتا ہے پھر اسے خارشی اونٹ ملتا ہے تو اسے بھی خارش والا کر دیتا ہے؟ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:فَمَنْ اَعْدَى الاَوَّلَ؟تو پھر پہلے اونٹ کو کس نے خارش والا  کر دیا؟([2])

”عَدوٰی یعنی بیماری اڑ کر لگنا “ اہلِ عرب بہت سے اَمراض کے بارے میں ایسا اعتقاد رکھتے تھے ، ان میں سے ایک خارش بھی ہے ، اسی لئے اعرابی نے صحیح اونٹوں کے بارے میں سوال کیا جو خارش زدہ اونٹ کے ساتھ ملنے کے بعد خارش زدہ ہو گئے۔  اس کے جواب میں  نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : پہلے اونٹ کو بیماری کس نے لگائی تھی؟ آپ  کی مراد یہ تھی کہ پہلے اونٹ کو بھی اڑ کر نہیں لگی بلکہ اللہ پاک کے حکم اور تقدیر سے لگی ، چنانچہ دوسرے اور بعد والے اونٹوں کے ساتھ بھی یہی معاملہ ہوا ۔

کبیرہ گناہ کون سے ہیں؟حضرتِ عبداللہ بن عَمْرو رضی اللہُ عنہما نے فرمایا: جَاءَ اَعْرَابِيٌّ اِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ  یعنی رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے پاس ایک دیہات کا رہنے والا آدمی آیا اور سوال کیا:يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا الكَبَائِرُ؟یعنی یارسولَ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم! کبیرہ گناہ کون سے ہیں؟نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اَلْاِشْرَاكُ بِاللَّهِ یعنی اللہ پاک  کے ساتھ شریک کرنا۔ اس نے پھر عرض کی:ثُمَّ مَاذَا؟پھر کون سا؟ ارشاد فرمایا: ثُمَّ عُقُوقُ الوَالِدَيْنِ یعنی ماں باپ کی نافرمانی کرنا۔ اعرابی نےسوال کیا: پھر کون سا گناہ بڑا ہے؟نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نےارشاد فرمایا:اليَمِينُ الغَمُوسُ یعنی جھوٹی قسم کھانا۔([3])

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* ذمہ دار شعبہ فیضان حدیث، المدینۃ العلمیہ کراچی



([1])معجم کبیر ،17/127،حدیث:312۔صفۃ الجنۃ لابی نعیم،2/186،حدیث:346۔معجم اوسط،1/146،حدیث:402

([2])بخاری ، 4/26، حدیث:5717

([3])بخاری،4/377،حدیث:6920


Share

Articles

Comments


Security Code