Book Name:Qaroon Ko Naseehat
تَرجَمہ کَنْزُ الْعِرْفان: کیا تو اس کے ساتھ کفر کرتا ہے جس نے تجھے مٹی سے بنایا پھر نطفہ سے پھر تجھے بالکل صحیح مرد بنا دیا۔ لیکن ( میں تو یہی کہتا ہوں کہ) وہ اللہ ہی میرا رب ہے او ر میں کسی کو اپنے رب کا شریک نہیں کرتا ۔اور ایسا کیوں نہ ہوا کہ جب تو اپنے باغ میں گیا تو کہتا: (یہ سب وہ ہے) جو اللہ نے چاہا، ساری قوت اللہ کی مدد سے ہی ہے۔ اگر تو مجھے اپنے مقابلے میں مال اور اولاد میں کم دیکھ رہا ہے۔ تو قریب ہے کہ میرا رب مجھے تیرے باغ سے بہتر عطا فرمادے اور تیرے باغ پر آسمان سے بجلیاں گرادے تو وہ چٹیل میدان ہوکر رہ جائے۔ یا اس باغ کا پانی زمین میں دھنس جائے پھر تو اسے ہرگز تلاش نہ کرسکے ۔
یعنی اے شیخی خورے! تُو ایسا کیوں کرتا ہے...؟ کیا تُو اُس قدرتوں والے رَبّ کا انکار کرتا ہے *جس نے مٹی سے نُطفہ بنایا*پِھر اس نُطفے سے تمہیں صحیح سلامت درست اعضا والا انسان بنا دیا۔ کتنا اچھا ہوتا کہ جب تُو باغ میں داخِل ہوا تو اللہ پاک کی نعمتوں کا اِقْرار کرتا، ان نعمتوں کو اپنی فضیلت نہیں بلکہ اللہ پاک کا انعام جانتا اور اس کا شکر کرتے ہوئے کہتا: مَا شَآءَ اللہ، لَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہ اگر تم ایسا کرتے تو تمہارے حق میں بہتر ہوتا۔ مگر تم شیخی مارتے ہوئے مجھے غریب اور نادار سمجھ رہے ہو کیا یہ ممکن نہیں کہ اس باغ پر آسمانی بجلی گِرے اور سب کچھ نیست و نابُود (یعنی تباہ و برباد) ہو جائے اور مجھے تمہارے اس باغ سے بھی بہتر باغ عطا کر دیا جائے۔
یعنی اللہ پاک نے تجھے مال عطا کیا، مجھے غریب رکھا، یہ اس کی تقسیم ہے، اس کی عِنایت ہے، وہ جسے چاہے، جیسے چاہے رکھے، اس میں اِترانے کی کیا بات ہے، یہ بھی تو