Book Name:Khai Walon Ka Waqia

شریف میں فرمایا گیا:اَلدُّنْیَا سِجْنُ الْمُؤْمِن وَ جَنَّۃُ الْکَافِر دُنیا مسلمان کیلئے قید خانہ جب کہ کافِر کے لئے جنّت ہے۔([1])

اب  خُود غور فرما لیں؛قید خانے میں کیا ہوتا ہے؟ آزمائشیں، مشکلات، تنگیاں ہی ہوتی ہیں۔ لہٰذا ہم مسلمان ہیں تو اس دُنیا میں ہم پر آزمائشیں آئیں گی ہی آئیں گی۔

لوگ آسان سمجھتے ہیں مسلماں ہونا

اللہ پاک قرآنِ کریم میں فرماتا ہے:

اَحَسِبَ النَّاسُ اَنْ یُّتْرَكُوْۤا اَنْ یَّقُوْلُوْۤا اٰمَنَّا وَ هُمْ لَا یُفْتَنُوْنَ(۲) (پارہ:20،العنکبوت:2)

ترجمہ کنزُ العِرْفان:کیا لوگوں نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ انہیں صرف اتنی بات پر چھوڑ دیا جائے گا کہ وہ کہتے ہیں ہم”ایمان لائے“اور انہیں آزمایا نہیں جائے گا؟

تفسیر صراط الجنان میں ہے: اس سے معلوم ہوا کہ مسلمانوں  کا ان کی ایمانی قوت کے مطابق امتحان لینا،الله پاک کاقانون ہے۔بیماری،ناداری،غربت،مصیبت،یہ سب اللہ پاک  کی طرف سے آنے والی آزمائشیں  ہیں  جن سے مُخْلِص اور منافِق ممتاز ہو جاتے ہیں۔([2])

آزمائش پیاروں پر آتی ہے

حضرت اَنَس رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت ہے،رسولِ ذیشان، مکی مَدَنی سلطان  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا:بڑا ثواب ،بڑی مصیبت کے ساتھ ہے اور جب اللہ پاک کسی قوم سے مَحَبّت فرماتا ہے تو انہیں  آزمائش میں  مبتلا کرتا ہے، پس جو اس پر راضی ہوا اس کے لئے اللہ پاک


 

 



[1]...مسلم،کتاب الزہد و الرقائق،صفحہ:1133،حدیث:2956۔

[2]...تفسیر صراط الجنان،پارہ:20،سورۂ عنکبوت،زیرِ آیت:2،جلد:7 ،صفحہ:342۔