Book Name:Khai Walon Ka Waqia

لوگوں کو ستانے کی سزا

 ایک شخص حضرت حَسَن بصری رحمۃُاللہ علیہ  کی مجلس میں آ کر لوگوں کو تکلیف دیا کرتا تھا،جب اس کی شرارتوں کا سلسلہ حد سے بڑھنے لگا تو آپ نے دعا فرمائی:اے اللہ پاک!تُو اس شخص  کے تکلیف پہنچانے کو خوب جانتا ہے،تُو جس طرح چاہے ہمیں اس کے معاملے میں کفایت فرما۔اُسی وقت وہ شخص کھڑے کھڑے گر کر مر گیا اور اس کی لاش (Dead Body)چارپائی پر رکھ کر اس کے گھر لے جائی گئی۔([1])

لڑکے کے پَیر پر پیر آ گیا

ایک روز ہم امامِ اعظم رحمۃُاللہ علیہ کے ساتھ کہیں سے گزر رہے تھے کہ بے خیالی میں امامِ اعظم رحمۃُاللہ علیہ کا مبارَک پاؤں ایک لڑکے کے پَیْر پر پڑ گیا، لڑکے کی چیخ نکل گئی اور اُس کے منہ سے بے ساختَہ نکلا: یَا شَیْخُ اَلَا تَخَافُ الْقِصَاصَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ!یعنی جناب!کیا آپ قِیامت کے روز لئے جانے والے انتِقام خُداوندی سے نہیں ڈرتے ؟یہ سنتے ہی امام اعظم رحمۃُاللہ علیہ پر لرزہ طاری ہو گیا اور غش کھا کر زمین پر تشریف لائے،جب کچھ دیر کے بعد ہوش میں آئے تو میں نے عرض کی کہ ایک لڑکے کی بات سے آپ اس قَدَر کیوں گھبرا گئے؟فرمایا:کیا معلوم اُس کی آواز غیبی ہِدایت ہو۔([2])

عطاہو خوفِ خدا خدارا دو الفتِ مصطفٰے خدارا

کروں    عمل    سنّتوں    پہ    ہر    دم    ،امامِ    اعظم    ابوحنیفہ([3])


 

 



[1]...جامع العلوم و الحکم،الحدیث الثامن و الثلاثون،صفحہ:376۔

[2]...اَ لْمَناقِب  لِلْمُوَفَّق،الباب السابع و العشرون فی ذکر فضائل لہ شتی،جلد:2،صفحہ:148۔

[3]...وسائلِ بخشش،صفحہ:573۔