Book Name:Ghaus e Pak Ki Karamat

سجا لی اور مَدَنی انعامات کا رِسالہ بھی پُر کرتے ہیں۔

میں بن جاؤں سَراپا ”مَدَنی انعامات“ کی تصویر

بنوں  گا  نیک   یااللہ اگر  رَحمت  تِری   ہوگی

(وسائل بخشش مرمم،ص۳۹۳)

اللہ تعالیٰ ہمیں بھی مَدَنی اِنعامات پر عمل کرنے اور روزانہ فِکْرِ مدینہ کے ذَرِیْعے مَدَنی اِنعامات کا رِسالہ پُر کرکے اپنے یہاں کے ذِمَّہ دار کو جمع کروانے کا معمول بنانے کی تَوْفِیْق عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ  الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                              صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اللہ عَزَّ وَجَلَّ بہت زِیادہ کریم ہےوہ اپنے بَرگُزِیدَہ بندوں (بَرگُ۔ زِی ۔دَہ۔پسندیدہ بندوں)کو بہت زیادہ اِختیارات عطافرماتا ہے،مَلَک وفَلَک،اَرض وسما،بَحر وبَر،جِنّ و اِنْس اور چرند و پرند پر اُن کی حکومت قائم ہوتی ہے بلکہ دنیا کی ہر چیز اُن کے تابع کردی جاتی ہے۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ  ہمارے غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی بھی یہ شان  و کرامت تھی کہ جس طرح جنّ و اِنْس پر آپ کی حکمرانی کا سکّہ چلتا تھا اِسی طرح پرندے(Birds)بھی آپ کےحکم کے آگے سَرِتسلیمِ خَم کردیا کرتے تھے۔آئیے!اِس ضمن میں حُضور غَوثِ پاک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی ایک کرامت کے متعلق سُنئے اور جُھومئے،چُنانچہ

جب حضرت  ابوالحسن اَزْجِی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  بیمار ہوئے تو حُضور غوثُ ا لاعظم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  عِیادت کے لئے تشریف لے گئے،آپ نے اُن کے گھر ایک کبوتری اور ایک قُمری بیٹھے دیکھے۔حضرت  ابوالحسن اَزْجِی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے کہا:یہ کبوتری چھ(6) ماہ سے انڈے نہیں دیتی اور یہ قُمری 9ماہ سے نہیں بولتی۔آپ نے کبوتری کے پاس کھڑے ہوکر کہا:اپنے مالِک عَزَّ  وَجَلَّ کو فائدہ پہنچاؤ اور قُمری کو کہا: اپنے خالِق عَزَّ  وَجَلَّ کی تسبیح بَیان  کرو،قُمری اُس دن سے ایسا بولتی کہ اَہلِ بغداد سُن کر