Book Name:Ghaus e Pak Ki Karamat

ہوتے۔(بہجۃ الاسرار ، ص ۱۳۰)

موقع کی مناسبت سے شعر۔۔

وہ اور ہیں جن کو کہئے محتاج                                        ہم تو ہیں گدائے غوث اعظم

جو دم میں غنی کرے گدا کو                                        وہ کیا ہے عطائے غوث اعظم

(ذوق نعت،ص۱۲۳)

(2)عصا روشن ہوگیا !

    حضرت عَبْدُالْمَلِکذَیَّالرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ بَیان  کرتے ہیں کہ ”میں ایک رات حُضور پرنُورغَوْثِ پاک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے  مدرسے میں کھڑا تھا ،آپ اندر سے ایک عصا دَسْتِ اَقدَس میں لئے ہوئے تشریف فرما ہوئے۔ میرے دل میں خیال آیا کہ ”کاش!حُضور اپنے اِس عصا سے کوئی کرامت دِکھلائیں۔اِدھر میرے دل میں یہ خیال گزرا اور اُدھرحُضور غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے عصا کو زمین پر گاڑ دیا تو وہ عصا(Staffانگلش رِی چیک کر لی جائےمجلس تراجم سے دوبارہ چیک کروالیا گیا ہے یہی درست ہے)مِثْلِ چَراغ کے روشن ہوگیا اور بہت دیر تک روشن رہا ،پھرحضور غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے اُسے اُکھیڑ لیا تو وہ عصا جیساتھا ویسا ہی ہوگیا، اِس کے بعد حُضور غوثِ اعظم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمایا: بس اے ذَیَّال!تم یہی چاہتے تھے۔( بہجۃ الاسرار، ذکرفصول من کلامہ …الخ،ص۱۵۰)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!سُنا آپ نے کہ پِیروں  کے پیر ، پیر دَست گیر، روشن ضمیر ،قُطبِ رَبّانی،محبوبِ سُبحانی، پیرِ لاثانی کیسے باکرامت ولی تھے کہ جنہیں ربِّ کائنات عَزَّ  وَجَلَّ نے وہ طاقت و قدرت بخشی تھی کہ آپ غیب کی خبر دیتے ہوئے دلوں میں پیدا ہونے والے خیالات سے باخبر ہوجایا کرتے تھے حتّٰی کہ آپ نے اپنے مشہورِ زمانہ’’قصیدۂ غوثیہ ‘‘میں تو یہاں تک اِرْشاد فرمادیا کہ

نَظَرْتُ  اِلٰی  بِلَادِ    اللہِ      جَمْعًا

کَخَرْدَلَۃٍ عَلٰی حُکْمِ اتِّصَالِیْ

یعنی میں نے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے سارے شہروں کو اِس طرح دیکھ لیا جیسے رائی کے چند دانے ملے ہوئے ہوں۔