Book Name:Ghaus e Pak Ki Karamat

الخ،باب افضل التسبیح۔۔۔الخ،۲/۱۸۰،حدیث:۱۸۹۸ملخصاً)میں وظیفہ چھوڑ کر اُن کی طرف چَلا کہ اُن سے دُعائے مَغْفِرت  کراؤں،کبھی میں کسی بُزرْ گ کے پاس بِحَمْدِاﷲِ تَعَالٰی دُنْیَا وِی حاجَت لے کر نہ گیا ،جب گیا اِسی خیال سے کہ اُن سےدُعائے مَغْفِرت  کراؤں گا۔غَرَض دو(2) ہی قَدَم اُن کی طرف چَلا تھا کہ اُن بُزرْگ نے میری طرف مُنہ کرکے آسمان کی طرف ہاتھ اُٹھا کر تین(3)مَرتَبَہ فرمایا:اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِاَخِیْ ھٰذَا اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِاَخِیْ ھٰذَا اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِاَخِیْ ھٰذَا(اے اللہ(عَزَّ  وَجَلَّ)! میرے اِس بھائی کو بَخْش دے،اے اللہ(عَزَّ  وَجَلَّ)! میرے اِس بھائی کی مَغْفِرت  فرما، اے اللہ(عَزَّ  وَجَلَّ)!  میرے اِس بھائی کو مُعاف فرما۔)میں نے سمجھ لِیا کہ فرماتےہیں:ہم نےتیرا کام کردیا اب تُو ہمارے کام میں مُخِل(رُکاوٹ ڈالنے والا) نہ ہو۔ میں ویسے ہی لوٹ آیا۔(ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت، ص۴۸۹-۴۹۰ ملتقطاً)

کرم ہو واسِطَہ کُل اَوْلِیاء کا

مِرا اِیماں پہ مَوْلیٰ خاتِمَہ ہو

(وسائلِ بخشش مُرمّم،ص۳۱۶)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                            صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھےمیٹھےاسلامی بھائیو!یادرہے!جس طرح اَولِیائے کِرام رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِم اَجْمَعِیْن کی دُعاؤں سے بگڑیاں بن جاتی اور قِسْمَت سَنْوَر جاتی ہے، وہیں  اگر یہ حضرات ناراض ہوکر کسی کے خِلاف دُعا کردیں  تو وہ  لوگوں کیلئے  نِشانَۂ عِبْرَت  بن جاتاہے ،چُنانچہ

بزرگوں کی دعا اور دعائے ضرر کا اثر

شَیْخُ الحدیث حضرت علّامہ عبدُ الْمُصْطفیٰ اَعْظَمِی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:اللہتعالیٰ کے مَحبوب بندوں (مَثَلاً)عُلَمَاء،اَوْلِیاء اور تمام صالِحِیْن(رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِم اَجْمَعِیْن)کی کسی کے خِلاف دُعائیں بہت ہی خطرناک اورہلاکت آفریں بَلائیں ہیں۔اُن بُزرْگوں کی دُعائے ضَرَرْ اورپِھٹکار وہ تَلْوار ہے جس کی کوئی