Book Name:Ghaus e Pak Ki Karamat

،گُناہوں سے نَجات،بے حِساب مَغْفِرت  اورحَرَمَیْن شَرِیْفَیْن کی باادَب حاضِری کی دُعاؤں کے لئے عَرْض کریں۔

اللہعَزَّ  وَجَلَّ کے نیک بندوں سے دُعا کروانا ہمارےاَسلافِ کرام رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِم اَجْمَعِیْن  کا مَعْمُول رہا ہے،جیساکہ حضرت سَیِّدُنا اَنَس بِن مالِک رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں:اللہ عَزَّ  وَجَلَّ نے نیک لوگوں سے دُعا کروانا ہم پرلازِم فرمایاہے کیو نکہ وہ رات کو حالت ِ قِیام میں اور دِن کو روزے کی حالت میں گزارتے ہیں اور فِسْق وفُجُور(گُناہوں)سے دُور رہتے ہیں۔(جامع صغیر ، حرف الجیم، حدیث: ۳۵۹۰، ص۲۱۹)

تمہارا فَضْل ہے جو میں غُلامِ غَوْث و خَواجہ ہوں

نہ ہو کم اَوْلِیا کی دِل سے اُلفت یا رَسُولَ اللہ

(وسائلِ بخشش مُرمّم،ص۳۳۰)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                            صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

       آئیے!اَوْلِیائےکِرام رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِم اَجْمَعِیْن سےاپنےحق میں دُعا کَروانےکےمُتَعَلِّق اعلیٰ حضرت،اِمامِ اَہلسُنّت مَوْلانا شاہ اَحمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کا ایک واقِعہ سُنتے ہیں چُنانچہ

دعا کےلئے تشریف لے گئے

اعلیٰ حضرت،اِمامِ اَہلسُنّت مولانا شاہ اِمام اَحمد رضا خانرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ میں پہلی بار کی حاضِری میں مِنیٰ شریف کی مسجد میں مَغْرِب کے وَقْت حاضِر تھا،جب سب لوگ مسجد سے چلے گئے تو مسجد کے اندرونی حِصَّہ میں ایک صاحب کو دیکھا کہ قِبْلَہ رُو(قِبْلَہ شریف کی طرف مُنہ کرکے) وَظیفہ میں مَصْرُوف ہیں ۔میں صَحْنِ مسجد میں دروازہ(Door) کے پاس تھا ا ور کوئی تیسرا(شخص )مسجد میں نہ تھا۔ یَکایَک ایک آواز گُنگُناہَٹ کی سی اندر مسجد کے معلوم ہوئی جیسے شہد کی مکّھی بولتی ہے۔فوراً میرے قَلْب(دل)میں یہ حدیث آئی:اَہْلُ اﷲ کے قَلْب سے ایسی آواز نکلتی ہے جیسے شہد کی مکّھی بولتی ہے۔“(مستدرک، کتاب  الدعاء