Book Name:ALLAH Ki Muhabbat Kaese Hasil Ho?
کرتے تھے ۔پھرمیں نے دُنیا پیدا کی تو نوّے فیصد(90%)بھاگ گئے اوردس فیصد( 10%)باقی رہ گئے۔ پھر میں نے جنّت پیدا کی تو بقیہ میں سے بھی نوّے فیصد(90%)بھاگ گئے اور صرف دس فیصد( 10%)بچ گئے۔پھر جب میں نے ان پر ذرّہ بھر آزمائش نازل کی ،تو اس باقی رہ جانے والی تعدادکابھی صرف دس فیصد( 10%)بچا اور باقی نوّے فیصد(90%) بھاگ گئے۔میں نے باقی رہنے والوں سے پُوچھا:نہ تو تم نے دُنیا کو چاہا، نہ جنَّت طلب کی، نہ ہی آزمائش سے بھاگے۔ آخر! تم کیا چاہتے ہو؟اور تمہارا مقصود کیا ہے؟تواُنہو ں نے عرض کی: ہمارا مقصود تُو ہی تُو ہے، اگرتُو ہم پر مَصائب نازل فرمائے گا، تب بھی ہم تیری مَحَبَّت کو نہ چھوڑیں گے۔میں نے ان سے کہا:میں تمہیں ایسی ایسی مُصیبتوں اور آزمائشوں میں مبُتلا کروں گاکہ پہاڑوں کو بھی جن کے برداشت کی طاقت نہیں، تو کیا تم ان پر صبرکر لو گے؟اُنہوں نے عرض کی: کیوں نہیں، مولیٰ! اگر تُو آزمائش میں مبتلا کرنے والا ہے، تو جیسے چاہے ہمیں آزما لے۔(پھرفرمایا) اے سری! یہی میرے حقیقی بندے اور سچے محبوب ہیں۔(حکایتیں اور نصیحتیں، ص۲۵۶)
پیارے اسلامی بھائیو! بیان کردہ حکایت سے معلوم ہواکہ اللہ پاک کے نیک بندے ہر حال میں صَبْر وشکرکا مُظاہَرہ کرتے ہوئے،اس کی رِضاپر راضی رہتے ہیں اورکبھی زباں پرحرفِ شِکایَت نہیں لاتے،یہی لوگ اللہ پاک کےسچے محبوب ہیں۔ہمیں چاہیے کہ ہم بھی اللہ پاک کی مَحَبَّت پانےکیلئے، اس کی طرف سے ملنے والی آزمائشوں پر صَبْر کی عادت بنائیں،ایمان والوں کواللہ پاک سے کیسی مَحَبَّت ہوتی ہے،آئیے!سُنیے چنانچہ
پارہ 2سُوْرَۃُ الْبَقَرہ کی آیت 165 میں ارشاد ہوتا ہے :
وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَشَدُّ حُبًّا لِّلّٰهِؕ- (۲،البقرۃ،۱۶۵)
ترجمۂ کنزالعرفان:اور ایمان والے سب سے