Book Name:ALLAH Malik Hai
ہو تو دیکھنے چَل پڑتے ہیں، ایک مُلْک سے دوسرے مُلْک گھومتے پِھرتے رہتے ہیں۔ حضرت حِزْقِیائِیْل علیہ السَّلام فرشتے ہیں، شوق دیکھیے! کیسا نِرالا ہے! پُورے عرشِ اِلٰہی کو دیکھنے کا شوق ہوا۔ جب ان کے دِل میں یہ شوق اُٹھا تو اللہ پاک نے ان کے پَر ڈبل کر دئیے! پہلے 18 ہزار تھے، اب 36 ہزار عطا فرما دئیے! اور فرمایا: اَیُّہَا الْمَلَکُ اَنْ طِرْ! اے حِزْقِیائِیْل اُڑنا شروع کرو! عرشِ اعظم کا چکّر لگا کر دیکھو!
چنانچہ حضرت حِزْقِیائِیْل علیہ السَّلام نے اُڑنا شروع کیا، روایت میں ہے: آپ 20 ہزار سال تک اُڑتے رہے۔
اللہ اکبر! اندازہ لگائیے! انسان نہیں ہے، فِرشتہ ہے، ہوائی جہاز پر پرواز نہیں ہو رہی بلکہ 36 ہزار نورانی پَروں کے ذریعے پرواز کر رہے ہیں اور 20 ہزار سال مسلسل پرواز کرتے رہے مگر قربان جائیے! ان 20 ہزار سالوں کی مسلسل پرواز سے بھی عرشِ اِلٰہی کا مکمل چکّر نہ لگا سکے۔
اب اللہ پاک نے ان کے پَر مزید ڈبل کر دئیے اور طاقت بھی دُگنی کر دی، پہلے 36 ہزار پَر تھے، اب 72 ہزار پَر ہیں، پھر اُڑنے کا حکم فرمایا، حضرت حِزْقِیائِیْل علیہ السَّلام نے دوبارہ پرواز کی، اب کی بار 30 ہزار سال تک مسلسل پرواز کرتے رہے۔
20 ہزار سال پہلے تھے، 30 ہزار سال یہ ہو گئے، مکمل 50 ہزار سال اتنے کثیر پروں کے ساتھ اُڑتے رہے، پِھر بھی عرشِ اِلٰہی کا مکمل نظّارہ نہ کر پائے۔ اب اللہ پاک نے فرمایا: اے حِزْقِیائِیْل! اگر تم قیامت تک اُڑتے رہو! پِھر بھی میرے عرش کا مکمل چکّر نہیں لگا سکو گے۔ حضرت حِزْقِیائِیْل علیہ السَّلام نے یہ بات سُنی تو ادب سے کہا: سُبْحَانَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی