Book Name:Muy e Mubarak Ke Waqiat
سکتے۔ یہ سن کر وہ نوجوان پھر رونے لگا اور بولا: خدا کی قسم ! میرے تمام شبہات دُور ہوگئے اور مجھے یقین ہوگیا کہ یہ مُوئے مبارک بالکل اصلی ہیں میں نے خدا کا شکر ادا کیا، لوگ بھی بہت خوش ہوئے اور وہ نوجوان بھی پکّا عاشِقِ رسول بن گیا۔([1])
پیارے اسلامی بھائیو! اس واقعے میں سیکھنے کا ایک بہت ہی پیارا پوائنٹ (Point)یہ بھی ہے کہ جس نوجوان کے دل میں مُوئے مبارککے حوالے سے کچھ تشویش تھی،جو بار بار ثبوت ہی مانگ رہا تھا،اُس کی تشفی اوراس سوال کے جواب کےلئے لوگ اُس وقت کے سچے عاشقِ رسول،حضرت علامہ مولانا عبدالمصطفٰے اعظمی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کی بارگاہ میں لے کر گئے،گویا کہ ان لوگوں کو پتہ تھاکہ اس نوجوان کےاِس مرض کا علاج کہاں سے ہوناہے؟پھر دیکھئے!حضرت نے بھی علمِ دین کے نورسے معمور کتنے پیارے حکمت بھرے اندازمیں اُس نوجوان کو سمجھایاجس کی برکت سے وہ سمجھ بھی گیابلکہ اپنی نادانی پر شرمندہ ہوااور توبہ کی۔اگر ہمارے ساتھ بھی کبھی کوئی اِس طرح کا معاملہ ہو جائے توہم خود نہ اُلجھیں اور نہ ہی کسی ایسے کے پاس بھیجیں جوپہلے ہی بدعقیدہ ہو،گُستاخِ رسول ہو،بلکہ ایسے موقع پر اُلجھنیں دُورکرنے والے کسی صحیح العقیدہ عاشقِ رسول مفتی صاحب یا عالمِ دین کی خدمت میں حاضر ہو جائیں۔
اللہ پاک ہمیں بااَدَب بنائے، بااَدَب رکھے، کاش! ہم خوامخواہ عقل کے گھوڑے دوڑانے کی بجائے بس عشق کے بندے بن جائیں۔
اللہ پاک ان عُشّاقانِ رسول کے صدقے ہمیں بھی عشقِ رسول کی دولت نصیب فرمائے۔