Muy e Mubarak Ke Waqiat

Book Name:Muy e Mubarak Ke Waqiat

معلوم ہوا؛ صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان کی ایمانی کیفیات ہمارے لئے راہنما ہیں، جیسا ایمان صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان کا تھا، ہم بھی ویسا ہی ایمان لائیں گے، تب ہدایت ملے گی۔

عشق محتاجِ دلیل نہیں، پابندِشریعت ہے

اب ذرا حضرت اَبُو اَیُّوب انصاری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا عَمَل مبارک دیکھئے!  آپ نے مُوئے مبارک کو زمین کی طرف جاتے دیکھا،فوراً لپک کر ہاتھوں پر لے لیا، یہ اس بات کی دلیل ہے کہ عشق محتاجِ دلیل نہیں، ہاں!حُدُودِ شریعت کا پابند ضرور ہے۔ دیکھئے! مُوئے مُقَدَّس(یعنی مبارک بالوں) کو زمین پر آنے سے بچانا کسی آیت یا حدیث کا حکم نہیں، حضرت ابو اَیُّوب انصاری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے سرکارِ رسالت مآب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے سامنے یہ عَمَل کیا، جانِ کائنات، فخرِ موجوداتصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اس سے منع نہ فرمایا بلکہ دُعائے خیر سے نوازا۔ دُوسری طرف صحابۂ کرام عَلَیہمُ الرِّضْوَان نے جب وارفتگی میں کعبۂ جان و کعبۂ ایمان صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کے حُضُور سجدے کی اجازت چاہی تو اس سے منع فرما دیا۔ ([1])   

معلوم ہوا؛ہر وہ عَمَل جو عشقِ رسول کی ترجمانی کرے اور حُدُودِ شریعت سے باہَر بھی نہ ہو، وہ جائِز اور اچھا ہے بلکہ محبوبِ رَبّ، سیدِ عربصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی رضا ملنے کا سبب ہے۔ لہٰذا ماہِ میلاد میں گھروں کو سجانا، جھنڈے لگانا، لائیٹنگ کرنا، میلاد منانا، لنگر پکانا، غریبوں کو کھلانا، محافِل سجانا، جلوس میں جانا بھی بالکل جائِز ہے کہ عاشقانِ رسول میلاد شریف کی خوشی میں یہ سب کچھ عشقِ رسول ہی کے سبب کرتے ہیں اور یہ باتیں خِلافِ شریعت بھی نہیں ہیں، لہٰذا اسے ناجائز و بدعت کیونکر کہا جا سکتا ہے...؟؟


 

 



[1]... شرح الزرقانی علی المواہب ،المقصد الرابع ،باب سجود الجمل و شکواہ الیہ،جلد:6 ،صفحہ :540 ماخوذاً ۔