Book Name:Muy e Mubarak Ke Waqiat
مقامِ حدیبیہ میں رحمتِ عالَم، نورِ مُجَسَّمصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے بال بنواکرتمام بال مبارک ایک درخت پر ڈال دئیے۔ صحابہ کرامعلیہمُ الرّضوان اسی درخت کے نیچے جمع ہوگئے اور وارفتگی میں ان مبارک بالوں کو ایک دوسرے سے لینے لگے۔ حضرت ام عمارہ رَضِیَ اللہ عنہا فرماتی ہیں: اس وقت مَیں نے بھی چند بال حاصل کرلئے۔ رحمتِ عالَم، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے وصالِ ظاہری کے بعد جب کوئی بیمار ہوتا تو مَیں ان مبارک بالوں کو پانی میں ڈبو کر وہ پانی مریض کو پلا دیتی، الحمد للہ!اسی دھوون شریف کی برکت سے اللہ پاک بیمار کو صحت عطا فرما دیتا۔([1])
موئے مبارک کی زیارت کا شرف ملا
حضرت عثمان بن عبداللہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں: مسلمانوں کی اَمّی جان حضرت اُمِّ سلمہ رَضِیَ اللہ عنہا کے پاس مُوئے مبارک تھے، آپ نے انہیں چاندی کی ڈِبیا میں نہایت ادب سے رکھا ہوا تھا، جب کسی کو بُری نظر لگ جاتی تو اسے حضرت اُمِّ سلمہ رَضِیَ اللہ عنہاکے ہاں بھیج دیا جاتا، حضرت اُمِّ سلمہ رَضِیَ اللہ عنہا مُوئے مبارک نکالتیں، اسے پانی میں ہِلا دیتی اور مریض کو پِلا دیتیں، (اس سے مریض شِفا یاب ہو جاتا تھا)۔ حضرت عثمان بن عبد اللہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں: ایک مرتبہ گھر والوں نے مجھے بھی حضرت اُمِّ سلمہ رَضِیَ اللہ عنہا کے ہاں بھیجا، میں نے چاندی کی کُپّی میں جھانکا تو چند سرخ بال دیکھے۔([2])