Book Name:Muy e Mubarak Ke Waqiat
حکیم الا ُمت حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ اس حدیث مبارک کے تحت فرماتے ہیں :بال کی یہ سرخی خضاب کی نہ تھی بلکہ وہ بال خوشبوؤں میں رکھے گئے تھے، یہ رنگ اسی خوشبو کا تھا۔ اس حدیث سے چند فائدے حاصل ہوئے، (1): ایک یہ کہ حضرات صحابۂ کرام عَلَیہمُ الرِّضْوَان حضورِ انور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے بال شریف برکت کے لئےاپنے گھروں میں رکھتے تھے۔(2):دوسرا فائدہ یہ کہ ان مبارک بالوں کا بہت ہی ادب و احترام(Respect) کرتے تھے کہ اس کے لئےخاص ڈِبیا بناتے اس میں خوشبو بساتے تھے۔(3): تیسرا یہ کہ صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے بال شریف کو دافعِ بلا، باعثِ شِفا سمجھتے تھے کہ انہیں پانی میں غسل دے کر شِفا کے لئے پیتے تھے۔([1])
قرآنِ کریم میں ہے، حضرت یُوسُف عَلَیْہِ السَّلَامکے والِدِ محترم، نبئ مُکَرَّم حضرت یعقوب عَلَیْہِ السَّلَام کی بینائی مبارک میں کمی آئی تو حضرت یوسُف عَلَیْہِ السَّلَام نے اپنے بھائیوں کو فرمایا:
اِذْهَبُوْا بِقَمِیْصِیْ هٰذَا (پارہ:13،سورۂ یوسف:93)
ترجَمہ کنز الایمان: میرا یہ کُرتا لے جاؤ۔
اللہ اکبر! مقامِ غور ہے۔ جب حضرت یُوسُف عَلَیْہِ السَّلَام کے جسم مبارک سے عارضی(Temporary) طور پر مَسْ ہونے والا کپڑا باعِثِ شِفا ہے تو حضرت یُوسُف عَلَیْہِ السَّلَام کے بھی آقا، دوجہاں کے داتا، محبوبِ خُدا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے جسم مبارک سے جُڑے ہوئے، بدن کا حصہ رہنے والے موئے مبارک کیونکر باعِثِ شِفَا نہیں ہوں گے...؟