Book Name:Muy e Mubarak Ke Waqiat
امام احمد بن حنبل کا عشقِ موئے مبارک
عظیم عاشقِ رسول حضرت امام احمد بن حنبل رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کے پاس مکی مدنی تاجدار ہم بے کسوں کے مددگارصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا ایک مُوئے مبارک تھا۔ آپ مُوئے مبارک کو کبھی اپنے ہونٹوں پر رکھ کر چومتے، کبھی آنکھوں پر رکھتے اور بیماری کی حالت میں موئے مبارک کو پانی میں ڈال کراس کا دھوون پیتے اورشِفا حاصل کرتے تھے۔([1])
پیارے اسلامی بھائیو! پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے پیارے پیارے مُوئے مبارک صِرْف باعِثِ شِفَا ہی نہیں، دافِعِ بَلا (یعنی مصیبت ٹالنے والے) بھی ہیں۔ عظیم صحابئ رسول حضرت خالد بن ولید رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں: حَجَّۃُ الْوَدَاع کے موقع پر حضور نبی کریم، رَ ء ُوفٌ رَّحیمصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے حلق کروایا تو مَیں نے آپصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے مبارک بالوں میں سے چند بال اپنے پاس رکھ لئے۔ سرکارِ عالی وقار، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے مجھ سے فرمایا: مَا تَصْنَعُ بِہٰوُ لَا ءِ یَا خَالِدُ اےخالد! تم ان بالوں کا کیا کرو گے؟ میں نے عرض کی:اَتَبَرَّکُ بِہَا یَا رَسُوْلَ اللہ وَاسْتَعِیْنُ بِہَا عَلَی الْقِتَالِ قِتَالَ اَعْدَائِیْ ،یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ! مَیں ان مُوئے مبارک کو بطور تبرک اپنے پاس رکھوں گا اور جنگ میں ان سے مدد حاصِل کروں گا۔ یہ سُن کر رسولِ اکرم، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے حضرت خالِد بن ولید رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے مبارک عقیدہ پر نبوی مہر لگاتے ہوئے فرمایا: لَا تَزَالُ مَنْصُوْراً مَا دَامَتْ مَعَکَ یعنی خالد!جب تک یہ بال تمہارے پاس رہیں گے، ان کی برکت سے تم ہمیشہ غالِب